ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہزار بھاگتے نظر آئے ۔ اب یہاں سوال یہ ہوتا ہے کہ قبل از ہجرت حضرات صحابہ میں ضعف و قلت ضرور تھی مگر ساٹھ کے عدد سے تو زیادہ تھے اور ان سے قوت میں کم بھی نہ تھے ۔ پھر ان کو قتال سے منع کیوں کیا گیا ؟ جواب یہ ہے کہ اس وقت مجموعی حالات کے اعتبار سے موقع قتال کا نہ تھا ۔ اگرچہ نفس قوت فی الجملہ کا انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ احقر جامع عرض کرتا ہے کہ شاید یہ مصلحت بھی مانع قتال ہو کہ یہ زمانہ افراد سازی کا تھا ۔ دشمنوں کے ہاتھوں مصائب و شدائد جھیلنے اور اس پر صبر کرنے سے ان حضرات کا تزکیہ مقصود تھا کہ ان کا ہر عمل صلح و جنگ خاص اللہ کے لئے ہو جائے نفسانی جذبات کے لئے نہ رہے ۔ اس لئے اس زمانے میں ںفسانی جذبات کو کچلنے اور عفو و در گزر اور صبر سے کام لینے کے احکام آتے رہے ۔ جب تزکیہ نفوس کا اطمینان ہو گیا ۔ اس وقت قتال کے احکام آئے ۔ ( جمادی الاولی 61ھ ) حصول علم کے لئے کثرت مطالعہ سے زیادہ ادب مشائخ ضروری ہے فرمایا علمی تحقیق سے زیادہ ضرورت ادب کی ہے بلکہ بزرگان سلف کا ادب کرنے سے حق تعالی تحقیق کی شان بھی عطا فرما دیتے ہیں ۔ بزرگان سلف کا ادب چھوڑ کر جو تحقیق کی جائے اس میں لغزش اور غلط فہمی کا بڑا خطرہ ہے ۔ شبہات سمجھنا آسان اور جواب سمجھنا مشکل کیوں ہے ارشاد فرمایا کہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ شبہات کو تو عوام بھی اکثر سمجھ لیتے ہیں ۔ مگر جواب کا سمجھنا انہیں مشکل ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ شبہات کا منشاء جہل ہے ۔ جہل کی بات عوام کی سمجھ میں جلد اتر جاتی ہے اور جواب کا منشاء علم ہوتا ہے وہ ہر شخص کے بس میں نہیں آتا ۔