ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
دنیا میں پھیلیں گے ۔ ان بزرگ کی پیشین گوئی مولانا رومیؒ کی شکل میں پوری ہوئی ۔ مولانا رومیؒ شمس تبریزؒ کے مرید ہوئے اور ان سے باطنی فیوض حاصل کئے ۔ پھر اپنی مثنوی کے ذریعہ ان کو بیان کیا ۔ قدرت نے اس کو ایسی مقبولیت عطا فرمائی کہ صدیاں گزر جانے کے بعد آج بھی دنیا کے ہر خطے میں پڑھی جاتی ہے مختلف زبانوں میں اس کے نظم و نثر ترجمے کئے جاتے ہیں ۔ حقیقت یہی ہے کہ جو شخص اللہ کا ہو رہے اس میں جو کمی کوتاہی بھی ہوتی ہے اس کو حق تعالی مختلف انداز سے پورا فرما دیتے ہیں ۔ شمس تبریزؒ جیسے بے زبان بزرگ کو ایسی زبان عطا فرما دے کہ وہم و قیاس سے زیادہ ان کے فیوض کو دنیا میں پہنچا دیا ۔ حضرتؒ نے یہ واقعہ نقل کر کے فرمایا کہ ہمارے صاجی صاحبؒ قدس سرہ علوم میں معروف اور صاحب تصنیف نہ تھے مگر حق تعالی نے ان کے اخلاص و عبادت کی برکت سے حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ اور فقیہ العصر حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کو ان کی زبان بنا دیا ان کے ذریعے کتنے علم و معرفت کی نہریں دنیا میں رواں ہوئیں اور ان کے فیوض و برکات دنیا کے گوشہ گوشہ میں پہنچے ۔ اور خود سیدی حضرت حکیم الامت قدس سرہ کی دینی تبلیغی تصنیفی خدمات اتنی ہیں کہ آخری دور میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ حضرتؒ فرمایا کرتے تھے ۔ کہ یہ سب حضرت حاجی صاحبؒ کی برکت ہے ۔ حروف و کلمات کا ادب حضرت مجدد الف ثانیؒ ایک روز بیت الخلاء میں تشریف لے گئے پھر فورا ہی گھبرا کر واپس آئے اور ناخن پر جو قلم کی نوک سے ایک نقطہ لگا ہوا تھا اس کو دھونے کے بعد بیت الخلاء میں گئے ۔ یہ تھا ان حضرات کا ادب جس کی برکت سے حق تعالی نے ان کو درجات عالیہ عطا فرمائے تھے ۔ آج کل تو اخبار و رسائل کی فرا وانی ان میں قرآنی آیات احادیث اور اسماء الہیہ ہونے کے باوجود گلی کوچوں میں غلاظتوں کی جگہوں پر بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں العیاذ باللہ العلی العظیم اور معلوم ہوتا ہے کہ