ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ولا فتنۃ مضلۃ عطا فرما بغیر اس کے کہ کسی سخت بیماری یا سخت مصیبت و فتنہ کی وجہ سے موت کا طلب گار بنوں ۔ اللہ تعالی کی ملاقات و زیارت کا راستہ ظاہر ہے کہ موت کے سواء نہیں ۔ اس لئے موت کا محبوب ہونا اللہ کی ملاقات و زیارت کے لئے بڑی نعمت ہے لیکن بعض اوقات انسان کسی نا قابل برداشت تکلیف و مصیبت سے موت مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے وہ مصیبت اور مذموم ہے اس لئے لقاء اللہ کے شوق کو بھی اس قید سے مقید فرما دیا ۔ اکابر علماء دیو بند کی خدا ترسی اور اپنے مخالفین کے ساتھ معاملہ 6 : سید الطائفہ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی قدس سرہ نے جب رد بدعات پر کچھ رسالے لکھے تو اہل بدعت کی طرف سے سب و شتم کی بوچھاڑ ہوئی ۔ بعض مشہور اہل بدعت کی طرف سے بہت سے رسالے ان کے خلاف سب و شتم سے بھرے ہوئے یکے بعد دیگر شائع ہوتے تھے ۔ حضرت گنگوہیؒ کی بینائی اس وقت نہیں رہی تھی ۔ مولانا محمد یحی صاحب کاندھلویؒ ( والد ماجد حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب مدظلہ ) حضرتؒ کے خادم خاص اور معتمد تھے ۔ آنے والی ڈاک کو پڑھ کر سناتے اور پھر جواب لکھنے کی خدمت ان کے سپرد تھی ان میں وہ رسالے بھی ہوتے تھے جو ان حضرات کی طرف سے آتے تھے ۔ کچھ دن ایسے گزرے کہ مولانا محمد یحی صاحب نے ایسا کوئی رسالہ نہیں سنایا ۔ تو حضرت گنگوہیؒ نے پوچھا کہ مولوی یحی کیا ہمارے دوست نے ہمیں یاد کرنا چھوڑ دیا ہے ؟ بہت دنوں سے ان کا رسالہ نہیں آیا ۔ مولانا محمد یحی صاحب نے عرض کیا کہ رسالے تو کئی آئے ہیں مگر وہ مجھ سے پڑھے نہیں جاتے ۔ حضرت نے فرمایا کیوں ؟ عرض کیا کہ ان میں تو گالیاں بھری ہیں ۔ آپؒ نے اول تو فرمایا ارے میاں کہیں دور کی گالی بھی لگا کرتی ہے ؟ پھر فرمایا کہ وہ ضرور سناؤ ۔ ہم تو اس نیت سے سنتے ہیں کہ ان کی کوئی بات قابل قبول ہو تو قبول کریں ۔ ہماری کسی غلطی پر صحیح تنبیہہ کی گئی ہو تو اپنی اصلاح کریں ( انتہی ) یہ ہیں وہ حق پرست خدا ترس علماء