ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کافروں فاسقوں کے کشف صحیح ہونے کے تو سیکنڑوں واقعات دنیا میں معروف و مشہور ہیں ۔ قدرۃ اللہ نامی ایک صاحب تھے جنھیں خود بخود کشف قبور ہونے لگا تھا اور کشف بھی اکثر صحیح ہوتا تھا مگر وہ نماز تک کے پابند نہیں تھے ۔ وہ ایک قبر پر گئے تو بتلایا کہ صاحب قبر کھڑے ہوئے صںدل کی تسبیح پڑھ رہے ہیں تحقیق کرنے پر ان کے ایک خاص دوست نے بتلایا کہ واقعی صاحب قبر صندل ہی کی تسبیح رکھتے تھے جس سے ان کو خاص محبت تھی اس لئے اس دوست سے کہا تھا کہ میرے دفن کے وقت یہ تسبیح میری قبر میں رکھ دینا ۔ اس کے مطابق کیا گیا ہے ۔ ایک مرتبہ قدرۃ اللہ صاحب ایک قبر کے پاس نماز پڑھنے لگے ۔ اچانک چونک اٹھے اور کہا کہ اس قبر میں مردہ پر عذاب ہو رہا ہے اور وجہ عذاب کی یہ ہے کہ اس کے پاس کسی شخص کی امانت تھی ۔ اس نے طلب کیا تو یہ مکر گیا اور امانت واپس نہ دی ۔ قدرۃ اللہ صاحب کو اس سے پہلے اس مردہ کا نام اور حال کچھ معلوم نہ تھا ۔ جب تحقیق کی گئی تو اس کی بیوی نے اقرار کیا کہ واقعی بات صحیح ہے یہ میرے شوہر تھے انہوں نے فلاں شخص کی امانت لے کر واپس دینے سے انکار کر دیا ۔ غرض یہ کہ مغیبات کا کشف ایک جسمانی باطنی قوت کے تابع ہے وہ کافروں ، فاسقوں ، دیوانوں کو بھی کبھی حاصل ہو جاتی ہے اس سے کشف ہونے لگتا ہے اور کشف بھی اکثر صحیح ہوتا ہے ان چیزوں کو تقرب الی اللہ اور بزرگی میں کوئی دخل نہیں ۔ آج کل لوگ عجائب پسند ہو گئے ہیں ۔ جس کو صاحب کشف دیکھا اس کے معتقد ہو جاتے ہیں اور ان میں بہت سے لوگ خود گمراہ ہوتے ہیں دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ حق و باطل اور مقبول و مردود کا اصل معیار صرف اتباع شریعت و سنت ہے جو اس معیار پر پورا نہ اترے وہ ولی و مقتداء نہیں گمراہ ہے خواہ اس کو کتنے ہی کشف صحیح ہوتے ہوں ۔ ضعف و ناتوانی بھی ایک نعمت ہی ہے اس سے رنجیدہ نہیں ہونا چاہیے 25 : فرمایا کہ ضعفاء اور بیکس و بے سامان کو رنجیدہ ہونے کے بجائے خوش ہونا چاہیے کیونکہ ماں باپ کمزرور بچے کی حفاظت کی زیادہ فکر کرتے ہیں ۔ ( انتہی )