ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
تھا کہ ان میں بڑا کون ہے ۔ ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت حاجی صاحبؒ نے ارادہ فرمایا کہ اپنی سب کتابیں مجھے عطا فرما دیں ۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت کتابیں لیکر کیا کروں گا مجھے تو اپنے سینہ مبارک سے کچھ عطا فرمائیے ۔ حضرت میری اس عرض سے بہت محظوظ ہوئے ۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کی خدمت میں میرا قیام صرف چھ ماہ رہا حضرت نے اتنے عرصے کے لئے فرمایا تھا میں کچھ زیادہ قیام کرتا مگر اس لئے نہ کیا کہ حضرتؒ کی عنائیتیں اور شفقت مجھ پر بہت تھیں جن کا اظہار بھی مختلف مواقعہ میں ہوتا رہتا تھا ۔ بعض لوگوں کو حسد ہوتا تھا اور وہ میری شکائتیں حضرتؒ سے کرتے تھے مگر حضرتؒ نے کبھی کسی شکایت کو قابل اعتناء نہیں سمجھا ۔ ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک میں تو یہ جی چاہتا ہے کہ وہی عبادتیں زیادہ کی جائیں جو منصوص ہیں ۔ صوفیاء کرام کی مجتہد فیہا عبادات خاص قسم کے ذکر شغل وغیرہ کو جی نہیں چاہتا ۔ ارشاد فرمایا کہ میں نے بہت سے درویشوں سے سنا ہے کہ بزرگوں کے نام کے شجرے تو لوگوں نے بہت لکھے ہیں لیکن کوئی شجرہ حضرت حاجی صاحبؒ کے شجرہ سے بہتر نہیں ۔ اس میں خاص درد ہے اگرچہ شاعری کے اعتبار سے بلند پایہ نہ ہو ۔ الہام کسی بزرگ کا کسی کے حق میں قطعی نہیں ہوتا یہاں تک کہ جس شخص کو الہام ہو خود اس پر بھی انکا اتباع واجب شرعی نہیں ہے جس کے خلاف کرنے سے گناہ ہو ۔ البتہ اپنے الہام کی مخالفت کرنے سے بعض اوقات دنیا میں کوئی تکلیف