ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
قصبہ کرانہ کے دو بزرگ ۔ ایک حکیم اور صوفی ، دوسرے عالم اور مناظرہ قصبہ کرانہ ضلع مظفر نگر کے باشندے مولانا رحمت اللہ کرانویؒ تو اپنی تصانیف اور پادری فنڈر سے مناظرہ کی بناء پر بہت معروف و مشہور ہیں ۔ ان کے بھائی ایک صوفی مزاج حکم حاذق اور اپنے وقت کے ولی اللہ تھے حضرتؒ نے ان کا نام بھی ذکر فرمایا تھا جو مجھے یاد نہیں رہا ۔ ان کے حالات بھی عجیب تھے ۔ جب کبھی بازار جاتے تو محلے کی بیواؤں اور بوڑھیوں سے پوچھ کر جاتے کہ کوئی بازار کا کام تو نہیں ۔ اور سب کے کام کر کے لاتے تھے ۔ ایک مرتبہ گیہوں کی ایک پوٹ باندھ کر خود سر پر رکھ کر لا رہے تھے ۔ لوگ دوڑے کہ ان سے یہ بوجھ لے لیں ۔ اپنے گھر پر جو مریض آتے ان سے کوئی فیس نہ تھی جو کسی گاؤں میں لے جائے تو صرف آٹھ آنے فیس مقرر تھی اور سب مریضوں کے لئے تہجد کی نماز کے بعد صحت کی دعا کیا کرتے تھے ۔ سیدھے سادے بزرگ مگر ذی علم تھے ۔ ایک مرتبہ محلہ میں کچھ لوگ شب معراج کے متعلق یہ نظم پڑھ رہے تھے کہ فلک پر دھوم تھی احمد رسول اللہ آتے ہیں ۔ یہ سن کر فرمایا کہ جھوٹ خدا کی قسم جھوٹ ہے ۔ صحیح بخاری کی حدیث میں تو یہ ہے کہ جب جبرائیل امین نے آپؐ کو لے کر آسمان میں داخل ہونا ۔ چاہا تو آسمانی دربانوں نے سوال کیا کہ آپ کے ساتھ کون ہے ؟ جب انہوں نے نام بتلایا تو دروازے کھولے گئے ۔ دھوم ہوتی تو سوال کرنے کی ضرورت نہ ہوتی ۔ حضرتؒ نے ان حکیم صاحب کے بہت سے عجیب و غریب حالات واقعات سنائے تھے دوسرے بزرگ ان کے بھائی مولانا رحمت اللہ کیرانوی ہیں جن کی کتاب عیسائیوں کے رد میں اظہار الحق کے نام سے عربی زبان میں شائع ہوئی ۔ پھر انگریزی عربی وغیرہ دوسری زبانوں میں شائع ہوئی اور حال ہی میں اس کا اردو ترجمہ اور تحقیقی شرح دار العلوم کراچی کی طرف سے تین جلدوں میں شائع ہوئی ۔ اس کے شروع میں مولانا کی سیرت و سوانح کا کچھ حصہ بھی مذکور ہے ۔ 57 ء کی جنگ آزادی جو ہندوستان کی زمین پر لڑی گئی اور بالآخر انگریز غالب آئے اور ہندوستان کے علماء و مشائخ کچھ انگریزوں کے مظالم کا شکار ہو کر شہید یا قید ہو گئے کچھ روپوش