ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
سمجھنے لگتے ہیں حالانکہ معاصی کی عادت کے ساتھ ولایت و مقبولیت کبھی جمع نہیں ہوتی ۔ اس طریق کا اصل مقصود اعمال باطنہ کی اصلاح ہے اذکار و اوراد معین ہیں 21 : فرمایا کہ ہر طبقہ میں رسوم غالب آ جاتی ہیں تو حائق مستور ہو جاتی ہیں سلوک و تصوف کا اصل مقصد اوراد و اشغال نہیں ۔ یہ چیزیں معین مقصود ضرور ہیں مگر اصل مقصود اعمال باطنہ کی اصلاح ہے جب تک وہ نہ ہو اوراد و اشغال کا بھی پورا نفع نہیں ہوتا ۔ بلکہ بعض اوقات عجب و کبر میں مبتلا ہو جانے کے سبب مضر بھی ہو جاتے ہیں ۔ فرمایا کہ ،، اگر کوئی کہے کہ اصلاح اعمال باطنہ کے طریقے تو تصوف کی کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں ان کو دیکھ کر انسان اپنی اصلاح کر سکتا ہے ۔ پھر شیخ کی کیا ضرورت تو جواب یہ ہے کہ بدن انسانی کے امراض کے معالجات بھی طب اور ڈاکٹری کی کتابوں میں پورے لکھے ہوئے موجود ہیں پھر طبیب اور ڈاکڑ کی ضرورت کیوں محسوس کی جاتی ہے جو ضرورت یہاں ہے وہی امراض باطنہ میں بھی ہے ،، ( انتہی ) اور اگر غور کیا جائے تو امراض جسمانی سے جو جسم کو تکلیف پہنچتی ہے اس کو تو خود مریض بھی محسوس کرتا ہے اسی لئے طبیب اور ڈاکٹر کی تلاش کرتا ہے طبیب کی ضرورت اسباب مرض اور تجویذ دوا کے لئے ہوتی ہے باطنی امراض جن کو اصلاح میں رذائل کہا جاتا ہے جیسے عجب غرور ، تکبر ، ریاء ، حرص دنیا ، حسد وغیرہ یہ ایسے مخفی امراض ہیں کہ اکثر اوقات مریض کو ان کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ میں بیمار ہوں اس لئے کسی علاج و دواء کی طرف التفات بھی نہیں ہوتا ۔ شیخ کامل جو باطنی امراض کا حادق طبیب ہوتا ہے اسی کو یہ کام بھی کرنا پڑتا ہے کہ مریض کو یہ تلائے کہ تجھ میں فلاں مرض ہے ۔ تو طبیب ڈاکٹر کے تو دو ہی کام ہیں تشخیص مرض اور تجویذ دواء مگر اس باطنی طبیب کو تیسرا کام یہ بھی کرنا پڑتا ہے کہ بے خبر نا واقف مریض جو اپنے کو تندرست سمجھ رہا ہے اس کو اس کی بیماری پر متنبہ بھی کرے ۔ اور آج کل کثرت اسی صورت حال کی ہے کہ کتابوں کے عموم اور غفلت کے