ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حضرت قرشی مجذوم کی ایک کرامت 68 : جامع کرامات الاولیاء طبع مصر میں ایک عجیب واقعہ حضرت قرشی مجذوم کا نقل کیا ہے کہ یہ بزرگ ولی اللہ جذامی تھے ۔ اسی لئے نکاح نہیں کرتے تھے ۔ کہ دوسروں کو تکلیف ہو گی ۔ مگر جوان تھے طبعی تقاضے موجود تھے ۔ ایک روز اس تقاضے کی بنا پر مریدوں سے کہا کہ اب ہم نے نکاح کرنے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ آپ پیغام دو مگر اس طرح کہ ہمارا پورا حال بیان کر دو ۔ اگر کوئی عورت ان حالات کے باوجود نکاح پر راضی ہو جائے تو بہتر ہے ورنہ صبر کریں گے ۔ ایک مرید اٹھا اور اپنے گھر گیا اس کی ایک جوان بیٹی تھی ۔ اس سے پیر صاحب کا پورا حال بیان کر کے نکاح کے متعلق پوچھا ۔ لڑکی نے خوش دلی سے کہا کہ میں راضی ہوں ۔ یہ مرید خوش ہو کر واپس آیا اور قرشی مجذوم سے کہا کہ میری لڑکی راضی ہے آپ نے پھر پوچھا کہ تم نے اس کے سامنے میری پوری حالت بتلا دی تھی یا نہیں ؟ اس نے کہا کہ بالکل واضح کر کے بتلا دی تھی مگر لڑکی نے کہا کہ میں ان کی خدمت گزاری کو دینی سعادت سمجھ کر قبول کرتی ہوں چنانچہ نکاح ہو گیا ۔ قرشیؒ صاحب کرامات و تصرفات تھے لڑکی کی اس بلند حوصلگی کو سن کر اللہ تعالی سے دعاء کی کہ جب میں اس کے پاس جاؤں تو میری صورت تندرست اور حسین ہو جائے ۔ اللہ تعالی نے قبول فرمایا جب گھر میں تشریف لے گئے تو ایک جوان رعناء کی صورت میں تھے ۔ لڑکی نے ان کو دیکھ کر پردہ کر لیا اور کہا کہ تم کون ہو ۔ قرشی مجذوم نے کہا کہ میں تمھارا شوہر قرشی ہوں ۔ لڑکی نے جواب دیا کہ وہ تو مجذوم ہیں ۔ تم وہ نہیں ہو ۔ تب حضرت قرشیؒ نے واقعہ کرامات ذکر کر کے بتلایا کہ اب میں جب بھی تمھارے پاس آؤں گا اسی صورت میں آؤں گا ۔ لڑکی کی عالی حوصلگی دیکھئے اس نے جواب دیا کہ افسوس آپ نے میری نیت اور اس کے ثواب کو برباد کر دیا ۔ میں نے آپ سے نکاح معذور سمجھ کر خدمت کا ثواب حاصل کرنے کے لئے کیا تھا ۔ دنیوی راحت اور خواہش نفسانی کے لئے نہیں ۔ اب اگر اپنی اصلی صورت میں مجھے ملنا