ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
نے اقرار کیا کہ ہاں کہا ہے سوال کیا کہ سبب بغض کیا ہے ؟ جواب دیا کہ میں تمھیں کبھی نہیں دیکھا کہ کوئی نفل نماز پڑھتے ہو یا نفلی روزہ رکھتے ہو ۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ اچھا کبھی آپ نے فرائض میں کوتاہی کرتے ہوئے تو مجھے پایا ؟ انہوں نے کہا نہیں اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو اسی کو کافی سمجھتا ہوں پھر فیصلہ کے لئے دنوں اٹھ کر آںحضرت ؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپؐ نے ان کی رائے کی تصویب فرمائی ۔ 11 شعبان 1354 ھ ایک عالم کے کچھ لوگ بلاوجہ شرعی مخالف ہو گئے اور اس کو بد نام کرنے اور ذلیل کرنے کی لئے زمانہ کی مروجہ صورتیں اختیار کیں ۔ یہ بیچارے اس سے رنجیدہ و دل شکستہ تھے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ ۔ مظلوم ذلیل نہیں ہوتا ۔ کیونکہ بںص قرآن وہ منصور حق ہے ۔ قرآن کریم میں اولیاء مقتول جو مظلوم ہیں ان کے متعلق ارشاد ہے ۔ فلا یسرف فی القتل انہ کان منصورا یعنی ولی مقتول کو چاہیے کہ جب اس کو اپنا بدلہ لینے کا موقع ہاتھ لگے تو بدلہ لینے میں زیادتی نہ کرے کیونکہ وہ اللہ تعالی کی طرف سے منصور ہے ۔ یعنی اللہ تعالی کی مدد اس کے ساتھ ہے اس لئے اس کو شکر گزار ہونا چاہیے اور ظالم سے انتقام لینے میں زیادتی کر کے خود ظلم کا مرتکب نہ ہونا چاہیے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو شخص مظلوم ہوتا ہے اللہ تعالی کی مدد نصرف اس کے ساتھ ہوتی ہے اور جو شخص منصور حق ہو ۔ اس کو کون ذلیل کر سکتا ہے ۔ ماہنامہ المفتی دیو بند کے متعلق ارشاد بزمانہ خدمت دار العلوم دیو بند احقر نے بزرگوں کے مشورہ سے ایک ماہنامہ بنام المفتی جاری کیا تھا جس میں فتاوی کے علاوہ دوسرے مفید عام مضامین بھی ہوتے تھے ۔ نہ کوئی یار و مدد گار تھا نہ سرمایہ جس سے ماہنامے چلائے جاتے ہیں ۔ میں اس ماہنامہ کا ۔ خود کوزہ و خود کوزہ گرو خود گل