ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہو جائے اسکا علاج کرنے کے لئے ایسا کیا ہے ۔ حضرت کی ایک بیماری اور خلق عظیم اور رعایت حقوق و حدود 12 ربیع الثانی 1354 ھ کی شب میں حضرت تہجد کے لئے اٹھے ۔ بیشاب کے لئے بیٹھے تو ایک دورہ ایسا ہوا کہ زمین پر گر گئے نبضیں ساقط ہو گئیں پسلی درد کہنی وغیرہ میں چوٹ بھی آئی ۔ اٹھنا چاہا تو اٹھ نہ سکے بمجبوری زمین ہی پر لیٹ گئے ۔ پھر بمشکل نماز کی چوکی تک پہنچے اس وقت تک بھی گھر والوں کو از راہ شفقت بیدار نہیں کیا کچھ دیر کے بعد گھر والے بیدار ہوئے ۔ صبح کو ڈاکٹروں حکیموں کا علاج شروع ہوا ۔ سب کی رائے یہ ہوئی کہ حضرت چند روز مکمل آرام کریں ۔ ڈاک بھی نہ لکھیں اور کسی سے ملاقات بھی نہ کریں ۔ یہ انتظام بھائی شبیر علی صاحب کے سپرد ہوا کہ لوگوں کو حضرت تک نہ پہنچنے دیں باہر ہی حالات بتلا کر رخصت کر دیں ۔ احقر کو دیو بند میں اطلاع ملی تو تھانہ بھون اس مقصد سے حاضر ہوا کہ قریب رہ کہ ہر وقت کا حال معلوم ہو سکے گا ۔ ملاقات کے متعلق تو معلوم ہو گیا کہ ڈاکٹروں نے ممانعت کر دی ہے اس لئے احقر کا خیال تھا کہ اپنی حاضری کی اطلاع بھی حضرت تک نہ پہنچاؤں گا مگر ہوا یہ کہ میں شب میں تھانہ پہنچا صبح کا وضو حوض پر کر رہا تھا کہ حضرت مولانا ظفر احمد صاحبؒ کا چھوٹا بچہ قریب آ کر وضو کرنے لگا ۔ وہ مجھے پہنچانتا تھا اس نے بغیر میری اطلاع کے گھر میں جا کر میرے آنے کی اطلاع حضرت کو کر دی ۔ حضرت غایت شفقت سے یہ ارادہ فرمایا کہ تھوڑی دیر کے لئے مجھے اس طرح بلائیں کہ بھائی شبیر علی صاحبؒ کو اطلاع نہ ہو کیونکہ وہ ملاقاتوں کی ممانعت کے لئے مامور تھے ۔ اس لئے اپنے خادم سلیمان سے فرمایا کہ مولوی شفیع کو بھیج دو ۔ سلیمان کو معلوم تھا کہ آج کل حضرت بجز بھائی شبیر علی صاحب کے کسی کو نہیں بلواتے ۔ وہ میرے نام میں حرف شین کے اشتراک سے یہ سمجھا کہ بھائی شبیر علی کو بلوایا ہے جا کر ان سے کہہ دیا کہ وہ حاضر ہوئے تو حضرت نے تبسم کے ساتھ فرمایا کہ ہم نے تو آپ سے چوری کر کے ایک کام کرنا چاہا تھا اللہ کو منظور نہ تھا چوری کھلی گئی ۔ میں مولوی شفیع کو