ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
تھی کہ میلاد فاتحہ پڑھنے والوں کو عموما کبھی برا نہ کہنا کیونکہ ان میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کی نیت بھی نیک ہے اور عقیدہ بھی صرف ایک مسئلہ فقہیہہ میں اختلاف ہے اور وہ مسئلہ حنفیہ و شافعیہ میں بھی زیر اختلاف ہے وہ یہ کہ جس مستحب اور نیک کام میں بعض منکرات و بدعات شامل ہو جائیں تو اس کے متعلق حنفیہ کا مسلک تو یہ ہے کہ سرے سے اس مستحب ہی کو ترک کر دیا جائے جس میں عادۃ منکرات شامل ہو جاتے ہیں اور حضرات شافعیہ کا مسلک یہ ہے کہ اس عمل مستحب کو ترک نہ کیا جائے البتہ منکرات و بدعات کو اس سے خارج کیا جائے ۔ اپنے نفس کا محاسبہ ارشاد فرمایا کہ میرے مزاج میں ایک شدت ہے اور گو اس کی کچھ تاویل میں بھی اور میرے احباب بھی کر لیتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک کمی ہے ۔ نام کا اثر انسان پر فرمایا کہ کانپور میں ایک صاحب تھے جن کا نام کلیم اللہ تھا اکثر بیمار رہتے تھے ۔ مجھ سے کہا گیا تو میں نے کہا کہ اپنا نام بدل دو ۔ کلیم اللہ کے بجائے سلیم اللہ نام رکھ لو ۔ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ نام بدلتے ہی وہ اچھے ہو گئے ۔ نسبت ولایت صوفیائے کرام کی اصطلاح میں ایک خاص کیفیت کے پیدا ہو جانے کو حصول نسبت سے تعبیر کرتے ہیں اور یہ علامت ولی ہونے کی ہوتی ہے اور اس کیفیت کا خلاصہ حضرتؒ نے دوام طاعت اور کثرت ذکر کے دو لفظوں میں بیان فرمایا ہے یعنی صاحب نسبت وہ شخص ہوتا ہے جو ہمیشہ احکام شرعیہ کا پابند ہو ۔ ہر گناہ سے اجتناب کرتا ہو اور کثرت سے اللہ تعالی کا ذکر کرتا ہو ۔ اس نسبت کا حاصل کرنا امر اختیاری ہے ۔ یا محض وہبی غیر اختیاری ہے اس میں تردد تھا حضرتؒ سے احقر نے سوال کیا تو فرمایا ۔