ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حضرات انبیاءؑ بھی اللہ تعالی کے بندے ہی ہیں ۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ انبیاءؑ کی ہر حال میں ترقی ہی ہوتی رہتی ہے جن چیزوں کو زلات کہا جاتا ہے انجام کار ان کے حق میں وہ بھی ترقی کا ذریعہ بن جاتی ہیں کہ وہ ان پر متنبہ ہو کر گریہ و زاری اور استغفار کرتے ہیں ۔ سفر حج کے لئے شرائط و آداب 41 : ایک صاحب حج کا ارادہ رکھتے تھے حضرت مولانا فضل الرحمن مراد آبادی کی خدمت میں اجازت لینے کے لئے حاضر ہوئے مولانا کو ان کی بے سرو سامانی معلوم تھی فرمایا جہاں جاتے ہو اس کوچے کی شرائط بھی جانتے ہو کیا ہیں اس صاحب نے بیساختہ یہ اشعار پڑھ دیئے ۔ اے دل آن بہ کہ خراب ازی گلگون باشی بے زر و گنج بصد حشمت قارون باشی در رہ منزل لیلے خطر ہاست بجان شرط اول قدم آن ست کہ جنون باشی یہ صوفیانہ رنگ کا جواب تھا جس کا طبعی اثر تو مولانا پر بھی یہ ہوا کہ ایک چیخ نکل گئی ۔ مگر پھر شیخ کامل تھے سنبھل کر فرمایا کہ شرعی شرائط کے مقابلہ میں سب ہیچ ہے ۔ در حقیقت طریقت و تصوف کو بھی انہیں حضرات نے پورا سمجھا تھا احوال و مواجیہ اپنی جگہ مگر سب پر شرعی حدود کا پہرہ لگا ہوا ۔ حضرت حاجی صاحب قدس سرہ کا ایک ملفوظ 42 : فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت حاجی امداد اللہ قدس سرہ کی خدمت میں کوئی ہدیہ پیش کیا حضرت نے قبول فرمایا اور لیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ہدیہ شاہد محبت ہے ( یہ تو ان کی دلداری کی بات تھی مگر یہ سن کر شاہد ان لوگوں کو افسوس ہوتا جو ہدیہ پیش کرنے کی حیثیت میں نہیں ہیں اس لئے معا ) فرمایا کہ جو ہدیہ نہ دے وہ بھی ایک معنی رکھتا ہے کہ جب مدعا واضح ہو تو شاہد کی حاجت نہیں ۔