ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
تھی اس لئے ان بزرگوں کو دیکھ کر کچھ نا شائستہ الفاظ برائی کے کہے ۔ ان بزرگ نے مرید سے کہا کہ اس کو مارو ۔ مرید حیرت میں رہا کہ یہ بزرگ کسی سے کبھی انتقام نہیں لیتے اور اس وقت ایک عورت کو مارنے کے لئے فرما رہے ہیں شاید ان کی بات کو سمجھا نہیں ۔ اس میں کچھ توقف ہوا تو یہ بڑھیا وہیں گر کر مر گئی ۔ ان بزرگ نے مرید سے کہا کہ ظالم تو نے اس کا خون کیا جب اس نے وہ کلمات کہے تو میں نے دیکھا کہ اللہ کا قہر اس کی طرف متوجہ ہوا اس کو قہر سے بچانے کا ایک ہی راستہ تھا کہ میں کچھ انتقام لے لوں اس لئے مارنے کو کہا تھا تم نے تاخیر کر دی ۔ جس کی وجہ سے عذاب نے اس کو پکڑ لیا ۔ وقت میں برکت یہ بات بہت مشہور ہے بلکہ شاہد ہے کہ اللہ والوں کے وقت میں برکت بڑٰ ہوتی ہے وہ تھوڑے سے وقت میں بہت بڑے بڑے کام کر لیتے ہیں امام غزالیؒ کی پوری عمر پر انکی لکھی ہوئی تصانیف کو حساب سے تقسیم کیا جائے تو روزانہ سولہ جزء کی تصنیف بنتی ہے جو کسی طرح سمجھ میں نہیں آتی اور شیخ عبد الوہاب شعرانیؒ نے اپنی کتاب الیواقیت و الجواہر میں فرمایا ہے کہ اس کتاب کے تین سو باب ہیں اور ہر باب کے لکھنے پر میں نے شیخ اکبر ابن عربی کی کتاب التوحات پوری طرح مطالعہ کی ہے اور یہ پوری کتاب کئی ہزار صفحات کی ہے تو کتاب الیواقیت کی تصنیف میں پوری فتوحات کا مطالعہ تین سو مرتبہ ہوا ۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ یہ کتاب میں نے تیس دن کے اندر تصنیف کی تو گویا روزانہ فتوحات کا مطالعہ دس دفعہ ہوا جس کے صفحات دو ہزار سے کم نہیں ۔ اس طرح کے واقعات علماء صلحاء اور بزرگان دین کے بہت معروف و مشہور ہیں ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وقت میں اتنی بڑی وسعت کیسے پیدا ہو جاتی ہے جبکہ گھنٹہ ساٹھ منٹ سے کسی کا نہیں بڑھتا اور شب و روز چوبیس گھنٹے سے نہیں بڑھتے ۔ حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی تحقیق اس معاملہ میں یہ ہے کہ وقت کا ایک تو طول ہے ۔ جس کو سب جانتے ہیں یہ گھنٹے منٹ اس طول کا نام ہیں اسی طرح وقت میں ایک عرض ( چوڑائی ) بھی ہوتی ہے