ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
مجالس حکیم الامت رمضان المبارک 1346 ھ کا عشرہ اخیرہ ۔ رمضان المبارک میں حاضری کا اس سال بمعیت مولانا محمد طیب صاحب مہتمم دار العلوم پہلے پہل اتفاق ہوا ۔ یوں تو اطراف ملک سے آںے والے طالبین کا بارہ مہینے ہی تانتا بندھا رہتا تھا مگر حضرتؒ کے متوسلین بکثرت علماء اور طلباء مدارس اسلامیہ تھے ان ان کی تعطیل اور فرصت کا زمانہ رمضان المبارک ہوتا تھا اور ویسے بھی عبادت کے لئے ماہ مبارک مخصوص ہے ۔ اس لئے اس مہینے میں بہت سے حضرات پورے مہینہ کے لئے آ تے تھے ۔ اگرچہ حضرتؒ کو طبعی طور پر رمضان المبارک میں اس طرح کے اجتماعی کام پسند نہ تھے ۔ خلوت مرغوب طبع تھی مگر فرمایا کرتے تھے کہ اہل علم دوستوں کو دوسرے ایام میں فرصرت نہیں ہوتی اس لئے اس صورت کو گوارا کر لیا ہے اور رمضان میں حاضر ہونے والوں کا ہجوم ہر سال بڑھتا ہی جاتا ۔ وفات سے چند سال پہلے تو نوبت اس کی آ گئی تھی کہ خانقاہ کے تمام مکانات اور حجرات کافی نہ ہوتے تھے ۔ صحن میں شامیانہ لگانا پڑتا تھا اور ایک سال تو خانقاہ سے باہر بھی شامیانے لگا کر گزارا کرنا پڑا ۔ احقر کی حاضری اس مبارک مہینے میں پہلے پہل رمضان 1347 ھ کی بیس تاریخ کو بمعیت مولانا محمد طیب صاحب ہوئی ۔ مولانا محمد طیب صاحب عالم ہونے کے ساتھ ما شاء اللہ قاری بھی بہت اچھے تھے ۔ دیو بند میں 19 تاریخ کو اپنا قرآن ختم کر کے یہاں پہنچے تھے دیو بند میں بھی ان کی تلاوت سننے کے مشتاق دور دور سے مدرسہ کی مسجد میں تراویح کے لئے آ جاتے تھے ۔ ہم تھانہ بھون پہنچے تو یہ وہ زمانہ تھا کہ حضرتؒ کو اپنی ضعف کی بناء پر خانقاہ میں امامت تراویح اور اس میں ختم قرآن سے عذر ہو گیا تھا ۔ اس لئے فرض عشاء جماعت کے ساتھ خانقاہ میں ادا کرنے کے بعد مکان پر تشریف لے جاتے اور وہاں تراویح میں پورا قرآن پڑھتے تھے ۔ گھر کی عورتیں اور دوسرے متعلقین کی عورتیں بھی پردہ کے پیچھے حضرت کی اقتداء میں تراویح ادا کرتی تھیں