ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اہل معصیت سے بغض بھی ضروری ہے اور اپنے کو سب سے کمتر سمجھنا بھی ۔ دونوں کو کس طرح جمع کیا جائے سوال کیا گیا کہ معصیت اور گناہوں بغض و نفرت اور اہل معصیت سے اجتناب اور قدرت ہونے کی صورت میں ان کو سزا دینا بھی واجب ہے اور تواضع بھی واجب ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ان دونوں چیزوں میں کھلا ہوا تضاد ہے ان کو کس طرح جمع کیا جائے اس پر فرمایا کہ جس شخص کو کسی گناہ کی بناہ پر سزا دے رہا ہے یا اس سے قطع تعلق کر رہا ہے اس کی مثال ایسی سمجھئے کہ کسی شہزادہ سے کوئی جرم صادر ہوا اور سرکاری حکم اس کو سزا دینے کا جاری ہو سزا دینے والے عموما جلاد ہوتے ہیں جن کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ۔ خصوصا شہزادے کے مقابلہ میں ۔ مگر اس کے دل میں کبھی یہ وسوسہ بھی نہیں آتا کہ میں شہزادہ سے افضل اور بر تر ہوں کہ اس کو کوڑے لگا رہا ہوں ۔ یہی مثال ہر مصلح اور احکام شرعیہ کی تنقید کرنے والے کو اپنے لئے سمجھنے چاہیے کہ جس گنہگار سے اجتناب کر رہا ہے یہ سمجھ کر کرے کہ میں اللہ کی طرف سے اس پر مامور ہوں کہ اس سے خصوصی تعلق نہ رکھوں لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ اللہ کے نزدیک مجھ سے افضل و بر تر ہو ۔ اور اس کا کوئی عمل ایسا مقبول ہو جو اس کو مجھ سے بڑھا دے یا میرا کوئی عمل خدا نخواستہ ایسا برا ہو جو مجھے اس کے درجہ سے بھی گرا دے ، اسی طرح تواضع بھی پوری قائم رہتی اور اہل فسق و فجور سے جو معاملہ شرعی کیا جاتا ہے وہ بھی اپنی جگہ رہتا ہے ۔ اس کا دوسرا عنوان یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بغض و نفرت اور قطع تعلق در اصل فساق فجار کے اعمال سے ہے خود ان کی ذات سے نہیں ۔ ( انتہی ) یاد آیا کہ حضرتؒ نے ایک اور موقع پر کسی کالج میں اپنا وعظ ہونے کا ذکر فرمایا اور یہ کہ وعظ کے بعد ایک نو تعلیم یافتہ صاحب کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کو انگریزی تعلیم یافتہ لوگوں سے بڑی نفرت ہے تو حضرتؒ نے جواب دیا کہ ان سے تو نہیں ہاں ان کے بعض اعمال سے ضرور نفرت ہے ۔ یہ صاحب کہنے لگے کہ وہ اعمال کیا ہیں ؟ حضرتؒ نے فرمایا کہ سب کا کوئی ایک عمل نہیں ۔ ہر شخص کے اعمال و احوال مختلف ہیں ان کے احکام بھی مختلف ہیں ۔ خلاصہ یہ