ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
خواب دیکھنے والے نے یہ بھی لکھا تھا کہ اس خواب کی تعبیر ہر طبقہ کے علماء سے دریافت کی گئی ہے حضرت نے اس کے جواب میں تحریر فرمایا ۔ اسلام علیکم ۔ اول تو ہم لوگوں کے خواب ہی کیا اور اگر ہو بھی تو وہ ایسا امر اہم نہیں جسکی تعبیر کا خاص اہتمام کیا جائے کیونکہ نہ خواب حجت ہے نہ تعبیر حجت ۔ پھر اگر اہتمام بھی ہو تو اس درجہ کا اہتمام کیوں کیا جائے ایک معبر جس سے عقیدت ہو اس سے پوچھ لینا کافی ہے اور مرئی لہ ( یعنی جس کے متعلق خواب دیکھا ہے ) سے عقیدت ہے تو اس کو سب پر ترجیح ہے ۔ حضرت کو قتل کی دھمکی اور حضرت کا رد عمل کسی صاحب نے ایک گمنام خط حضرت کے نام شائع کر دیا جس میں آپ کو قتل کی دھمکی دی گئی تھی ۔ فتح پور کے لوگوں نے اس سے متاثر ہو کر خط لکھا جس میں اس خط پر اظہار ناراضی اور حضرت سے محبت و عقیدت کا اظہار تھا آخر میں بہت سے لوگوں کے دستخط تھے ۔ حضرت نے اس کے جواب میں فرمایا مکرمی السلام علیکم ! محبت کا شکر گزار ہوں مگر خیر خواہی سے اعتدال فی المحبۃ کا مشورہ دیتا ہوں اور اس اعتدال کی صورت یہ ہے کہ دعا کی جاوے اور اگر بہت جوش ہو انفرادی طور پر اسکا اظہار کر دیا جائے باقی دستخطوں کا اہتمام اور اس قدر تطویل مضمون غالبا یہ زیادت علی السنتہ ہے گو مغلوب المحبت معذور ہے مگر معذور سے محقق اچھا ہے ۔ والسلام یہ خط لکھا ہی گیا تھا کہ ایک پولیس سب انسکپٹر آئے اور عرض کیا کہ ضلع اعظم گڑھ کے کلکٹر کی چٹھی آئی ہے وہ پوچھتے ہیں کہ قتل کا جو خط آیا ہے کیا اس کے متعلق آپ کچھ چاہتے ہیں ( غالبا خط ضلع اعظم گڑھ کا تھا ) حضرت نے اس کے جواب میں سب انسپکٹر پولیس سے کہہ دیا کہ میں کچھ نہیں چاہتا نہ امداد نہ تفتیش ۔ حضرت نے فرمایا کہ قتل کی دھمکی کے خط نے مجھے بڑا فائدہ پہنچایا ۔ جس قدر لوگوں کے حقوق میرے ذمہ تھے میں نے ان سب کو ادا کر کے سبکدوشی حاصل کر لی اس سبکدوشی کا میرے باطن پر ایسا اثر ہوا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا تھا ۔ ( 9 ریبع الثانی 1358 ھ )