ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
26 رمضان 1348 ھ توحید کی حقیقت عملی حضرت شاہ غوث علی پانی پتیؒ کی زبان پر سکرات موت کے وقت یہ شعر جاری تھا ۔ چیست توحید آنکہ از غیر خدا فرد آئی در خلاء و در ملاء شعر کا مطلب یہ ہے کہ توحید صرف اس کا نام نہیں کہ زبان سے اللہ کے ایک ہونے کا اقرار کر لیا بلکہ عملی زندگی پر اس کا یہ اثر ہونا چاہیے کہ جلوت و خلوت میں صرف ایک اللہ ہی سے واسطہ اسی سے تعلق اسی سے امید و بیم رہے ۔ مروجہ شبینہ فرمایا کہ میں ایک مرتبہ شبینہ میں شریک ہوا وہاں قرآن کریم کی ایسی بے حرمتی دیکھی کہ آئندہ توبہ کر لی ۔ اس لئے اب میں شبینہ کرنے کو منع کرتا ہوں ۔ سوائے پانی پت کے وہاں کے لوگوں میں قرآن کا ذوق ہے وہ شبینہ میں بھی احترام کے ساتھ پڑھتے اور سنتے ہیں ۔ رمضان شریف میں سب سے بڑی عبادت تلاوت قرآن ہے حاضرین خانقاہ جو عبادت ہی کے لئے یہاں جمع رہتے ہیں ان کو خطاب کر کے فرمایا کہ رمضان شریف کو تو قرآن شریف پڑھنے ہی کے لئے رکھنا چاہیے میں تو اگر کسی کو ذکر شغل شروع کراتا ہوں تو رمضان میں نہیں کراتا بلکہ رمضان کے بعد کراتا ہوں ۔ رمضان میں تو وہی عبادت ہونی چاہیے جو ماثور اور منقول ہے ۔ جس کو مقدمات لگا کر عبادت بنانا نہ پڑے ۔ اشغال مروجہ صوفیہ مقدمہ عبادت ہیں ۔ اصل عبادت وہی ہے جو ماثور اور منقول ہو ۔ وقت میں برکت فرمایا کہ حضرت مولانا محمد اسماعیل شہیدؒ نے فرمایا گومتی کے میدان میں عصر و مغرب کے درمیان پورا قرآن مجید ختم کیا ۔ یہ وقت کی برکت بطور کرامت تھی جو اولیاء اللہ کو نصیب ہوتی ہے ۔