ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حدیث دجال کے متعلق تقریبا یہی موقف اختیار کیا ہے ۔ انہوں نے فرمایا کہ حدیث دجال ایک خلاف قیاس حکم کو بیان کر رہی ہے اس لئے وہ صرف زمانہ دجال کے ساتھ مخصوص حکم ہو گا ۔ جو صاحب شرع نے اس خاص زمانے کے لئے جاری فرما دیا ہے ۔ اگر آپ یہ صریح حکم اس زمانے کے لئے ارشاد نہ فرماتے تو اجتہاد فقہی کے اعتبار سے وہاں بھی یہی کہا جاتا کہ اس ایک سال کے دن میں پانچ ہی نمازیں اپنے اپنے وقت میں پڑھی جائیں گی ۔ مگر حدیث صریح کی بناء پر وہاں قیاس کو چھوڑ دیا گیا اور جو حکم خلاف قیاس کسی خاص مسئلے میں وارد ہو اس میں اصول یہی ہے کہ دوسرے مسائل کو اس پر قیاس نہیں کیا جاتا ۔ ( رد المحتار شامی ص 337 ۔ ج 1 ) قاضی عیاض کی اس تحقیق کا حاصل یہ ہے کہ اگر زمانہ دجال کے یکسالہ دن کو اپنی حقیقت پر رکھ کر ایک ہی دن قرار دیا جائے اور شیخ اکبر کے قول کو نظر انداز کیا جائے پھر بھی حکم فقہی یہی ہے کہ ان ممالک میں جس نماز کا وقت نہ ملے وہ نماز فرض نہیں اس سے ساقط ہو جاتی ہے ۔ و اللہ اعلم یہ جگہ فقہی مسائل کی مکمل تحقیق و تفصیل بیان کرنے کی نہیں ہے وہ رد المحتار شامی وغیرہ کتب فقہ میں دیکھی جا سکتی ہے اس میں طویل النہار یا طویل الیل ملکوں میں نماز کے مسائل کے ساتھ روزے کے احکام بھی بیان کر دئیے ہیں ۔ تنبیہہ اس مسئلے میں ان فقہاء کے اقوال کی ترجیح جو ایسے مواقع میں سقوط فرض کے قائل ہیں ۔ حضرت حکیم الامت قدس سرہ سے تو امداد الفتاوی میں بھی منقول ہے ۔ اس ملفوظ میں اہم بات قابل یاد رکھنے کی یہ ہے کہ فقیہہ العصر حضرت مولانا گنگوہیؒ کے نزدیک بھی اسی کو ترجیح ہے جو کشف تلبیس سے خالی ہو وہ بھی شرعی حجت نہیں مذکور الصدر ملفوظ میں شیخ اکبر نے جو کچھ فرمایا وہ ظاہر ہے کہ ان کا ایک کشف ہے اس پر یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ اس سے احکام شرعیہ میں استدلال کیسے درست ہوا ۔ اس پر فرمایا کہ حضرت گنگوہیؒ کا اصل استدلال اس کشف پر مبنی نہیں ۔ بلکہ آیت قرآن کتابا موقوتا کی ظاہر تفسیر پر مبنی ہے ان کے