ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
ایک سید صاحب کی حکایت ایک مولوی صاحب کے پاس آئے اور اپنے آپ کو سید ظاہر کر کے کچھ سوال کیا مولوی صاحب نے کہا کہ آپ کے سید ہونے کی کیا دلیل ہے ؟ اس نے کہا کہ دلیل تو میرے پاس بجز اپنے بیان کے نہیں ۔ مولوی صاحب نے ان کو کچھ نہ دیا ۔ رات کو خواب میں دیکھا کہ میدان حشر قائم ہے پیاس شدید ہے اور حوض کوثر پر رسول اللہ ؐ اپنی امت کو پانی پلا رہے ہیں ۔ یہ مولوی صاحب بھی حاضر ہوئے کہ میں بھی آپؐ کا امتی ہوں مجھے بھی حوض کوثر کا پانی عطا فرمائیے ۔ آپؐ نے فرمایا کہ تمھارے امتی ہونے کی کیا دلیل ہے اس وقت ان کو اپنے کئے پریشمانی ہوئی ۔ موئے مبارک دنیا میں بہت سے مقامات میں آحضرتؐ کے موئے مبارک موجود ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے اس کی زیارت کرائی جاتی ہے اور عام طور سے کسی کے پاس اس کی سند نہیں ہوتی کہ یہ حضورِؐ ہی کا موئے مبارک ہے ۔ ایسی حالت میں اس کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے ۔ حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلویؒ نے فرمایا کہ اتنی بات تو صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام آںحضرتؐ کے وضوء کا گرا ہوا پانی اور آپ کے کٹے ہوئے موئے مبارک کو ضائع نہ ہونے دیتے تھے بلکہ اکرام و تعظیم کیساتھ بطور تبرک رکھتے تھے اور موئے مبارک کا صحابہ کرام میں تقسیم ہونا بھی ثابت ہے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ بالوں کی تعداد بہت بڑی ہوتی ہے اس لئے کثرت سے دنیا میں موجود ہونا مستبعد نہیں ۔ اور ایسے معاملات میں کسی سند صحیح سے ثابت ہونا ضروری نہیں کہ معاملہ احکام کا نہیں ۔ محبت کا تقاضا یہ ہے کہ جہاں اس کے مصنوعی ہونے پر کوئی دلیل نہ ہو اسکا اکرام ہی کرنا چاہیے ۔ حضرت شاہ صاحب نے اس کے متعلق یہ شعر پڑھا ؎ مرا از زلف تو موئے پسند است ہوس را راہ مدہ بوئے پسند است