ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حسرت کے ساتھ یہ مناظر دیکھتے رہے ۔ بالآخر حضرتؒ حج کے لیے روانہ ہوئے اور عالمگیر جنگ عظیم چھڑ گئی ۔ 1334 ھ پورا حضرت کا حجاز میں صرف ہوا ۔ احقر نے اس سال اپنا دورہ حدیث اس امید پر ملتوی کیا کہ حضرت واپس آ جائیں گے تو دورہ حدیث ان کے سامنے ہو گا اس سال میں فنون کی بقیہ کتابیں لے لیں ۔ مگر بحکم قضاء و قدر وہ 1335 ھ میں اسیر ہو کر مالٹہ جیل بھیج دیئے گئے اور ساری امیدوں پر پانی پھر گیا ۔ 1335 ھ احقر کا دورہ حدیث حجتہ الاسلام حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ کے سامنے ہوا ۔ 1335 ھ میں احقر کا دورہ حدیث ہو کر تقریبا درس نظامی پورا ہو گیا ۔ چند فنون کی کتابیں باقی تھیں جو 1336 ھ میں پوری ہوئیں ۔ دورہ حدیث سے فراغت کے بعد تعلیم و تدریس ، علمی تحقیقات کا شوق ، کتب بینی سے دلچسپی ، بحث و مباحثے سب کچھ تھے مگر نظریں اس مجلس کو ڈھونڈتی تھیں جہاں دل کو سکون و اطمینان ملتا ہے جس کا ذوق حضرت شیخ الہندؒ کی خدمت میں چند روز حاضری سے پیدا ہو گیا تھا ۔ اس وقت تھانہ بھون میں حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی مجلس مرجع خلائق ہو گئی تھی ۔ حضرتؒ کے علمی کمالات تصانیف کے ذریعہ اپنے علمی حوصلے کے مطابق کچھ معلوم تھے ۔ ہمارے گھر بہشتی زیور سب لڑکیاں پڑھتی تھیں ۔ خانقاہ تھانہ بھون اور وہاں کی مجالس کا حال والد محترم سے سنا کرتا تھا ۔ حضرت کے دیو بند تشریف لانے کے وقت مجالس وعظ میں بھی بڑی رغبت و اعتقاد سے شریک ہوتا تھا ۔ والد صاحبؒ نے ایک مرتبہ ہمارے گھر میں بھی آپؒ کا وعظ کرایا تھا جس کے بعض کلمات ہمیشہ یاد رہتے ہیں ۔ والد صاحبؒ اگرچہ حضرتؒ کے ہمعصر اور ہم سبق تھے مگر آپؒ کی بزرگی اور تقدس و تقوی کے بہت معتقد تھے ۔ تھانہ بھون کی سب سے پہلی حاضری والد ماجد دار العلوم میں مدرس تھے شعبان کے آخر میں آٹھ دس دن کی تعطیل ہوتی تھی آپ کا معمول یہ تھا کہ یہ تعطیل حضرت گنگوہیؒ کی خدمت میں گزارتے تھے ۔ 1323 ھ میں ان کی وفات کے بعد بھی یہ معمول رہا کہ گنگوہ میں مزار پر حاضری اور پھر زندہ بزرگوں کی زیارت کے