ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
دین پر پختگی کے ساتھ اس کی فکر کہ لوگوں کی دل شکنی نہ ہو فرمایا کہ کشن پرشاد جو ریاست حیدر آباد میں بڑے رکن ہیں ان کی لڑکیاں مسلمان ہیں اور ایک مرتبہ یہاں آئی تو ہمارے گھر میں قیام کیا ۔ ایک لڑکی نے درخواست کی کہ میں حضرت کے سامنے آنا چاہتی ہوں ۔ حضرت نے فرمایا کہ اس درخواست کا یہ جواب میرے نزدیک متعین تھا کہ سامنے آنے کی اجازت نہیں لیکن یہ سوچتا تھا کہ عنوان کیا ہو جس سے دلشکنی نہ ہو ۔ اللہ تعالی نے دل میں ڈالا تو میں نے ان سے یہ سوال کر لیا کہ وہ کچھ بات بھی کرنا چاہتی ہیں یا صرف سامنے آنا چاہتی ہیں انہوں نے کہا کہ بات بھی کرنا ہے تو میں نے کہہ دیا میرا طبعی امر ہے کہ اجنبی عورت سامنے ہوتی ہے تو میں اس سے بات نہیں کر سکتا ۔ پھر انہوں نے بھی اختیار کیا کہ پس پردہ بات کر لیں ۔ اس پر حضرت نے فرمایا کہ جو شخص پختہ ہو جائے یا کم از کم پختہ لوگوں کے مشابہ ہو جائے تو ان شاء اللہ تعالی دنیا میں بھی کبھی شرمندگی اٹھانی نہ پڑیگی ۔ تقوی میں رعایت حدود کے ساتھ رعایت قلوب بھی چاہیے مولانا ظفر حسینؒ صاحب کاندھلوی جو تقوی میں معروف عالم و بزرگ تھے ایک دفعہ دہلی سے کاندھلہ اپنے وطن آ رہے تھے اس وقت تک ریل جاری نہیں ہوئی تھی بیل گاڑیوں میں سفر ہوتا تھا ۔ مولانا نے دہلی سے ایک بیل گاڑی کرایہ پر لی ۔ راستہ میں بطور بہلبان سے گفتگو شروع کی اس میں یہ پوچھا کہ گاڑی تمھاری اچھی ہے کہاں سے لی ہے اس کی زبان سے نکلا کہ یہ گاڑی فلاں طوائف کی ہے کرایہ پر چلتی ہے میں اس کا ملازم ہوں ۔ یہ سن کر دل میں تو یہ طے کر ہی لیا کہ اب اس گاڑی پر سوار نہ ہوں گے مگر اس کے اظہار میں بہلبان کی دل شکنی سمجھ کر ایک حیلہ کیا کہ پیشاب کے حیلہ سے اترے اور پیشاب کرنے کے بعد پیادہ چلنے لگے بہلبان نے عرض کیا کہ بیٹھ جائیے عذر کر دیا کہ بیٹھے بیٹھے تھک گیا ہوں ۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر اس نے کہا پھر بھی وہی جواب دیا ۔ اسی طرح کئی مرتبہ کہنے کے بعد اس کو یہ احساس ہوا کہ یہ گاڑی میں بیٹھیں گے نہیں تو اس نے عرض کیا کہ حضرت میں اب سمجھا ہوں کہ آپ کو جب سے یہ معلوم ہوا کہ گاڑی طوائف کی ہے آپ اس