ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اکابر دیو بند کا مسائل اجتہادیہ میں توسع حضرتؒ نے فرمایا کہ جب میں کانپور میں حدیث پڑھاتا تھا تو میرے دل میں فاتحہ خلف الامام پڑھنے کی ترجیح قائم ہو گئی چنانچہ اس پر عمل بھی شروع کر دیا ۔ مگر اپنے کسی عیب و صواب کو اپنے بزرگوں سے چھپانا مجھے کبھی پسند نہیں تھا اس لئے یہ واقعہ خط میں حضرت گنگوہیؒ کو لکھ کر بھیج دیا ۔ اس کے جواب میں حضرتؒ نے مجھے کچھ نہیں فرمایا ۔ مگر چند روز ہی گزرے تھے کہ پھر خود بخود دل میں ترک فاتحہ خلف الامام کی ترجیح قائم ہو گئی اور اس کے مطابق عمل کرنے لگا ۔ اس کی بھی اطلاع حضرت گنگوہیؒ کو کر دی آپ نے اس پر بھی کچھ نہیں فرمایا ۔ بعض اوقات بعض لوگوں نے حضرت مولانا سے میری شکایت کی تو مولانا نے میری حمایت فرمائی جسکا مبنی یہ تھا کہ حضرت کو یہ معلوم تھا کہ یہ جو کچھ کرتے ہیں نیک نیتی سے کرتے ہیں ۔ مولانا عبد الحق خیر آبادی کی ایک حکایت ایک گاؤں والے خان صاحب مولانا کی ملاقات کے لئے حاضر ہوئے ۔ زمانہ کھیتی کے کاروبار کا تھا ۔ مولانا نے پوچھا کہ ایسے وقت میں آپ کہاں آ گئے ؟ کہنے لگے کہ کھیتی باڑی کے سب کام خواجہ اجمیری کے سپرد کر کے آیا ہوں ۔ مولانا نے فرمایا اہا ہم تو اب تک یہی سمجھتے رہے کہ حضرت خواجہ اجمیری اللہ کے ولی ہیں اب معلوم ہوا کہ وہ پدھان بھی ہیں گاؤں کی کھیتی باڑٰی کا انتظام اچھا جانتے ہیں ۔ ان سے کسی نے میلاد خوانی کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ بہت اچھا کام ہے پڑھنے والے کو مٹھائی کا دوہرا حصہ ملتا ہے ۔ ارشاد فرمایا کہ آج کل مسلمانوں کے اجتماعی کام آفتوں اور فتنوں سے خالی نہیں ۔ اول تو اجتماع ہی نہیں ہوتا اور ہو بھی تو قلوبہم شتی کا مظاہرہ ہوتا ہے اس لئے اب میں تنہا کرنے کا جو کام ہے وہ تو کر لیا ہوں جو مجمع پر موقوف ہو اس کے در پے نہیں ہوتا ۔