ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حق تعالی نے تو مجھے بیمار کیا میرا عجز و درماندگی ظاہر کرنے کے لئے تو کیا اس کے مقابلے میں اپنی قوت و طاقت کا مظاہرہ کروں ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ بیشک عارفین کا یہی حال ہوتا ہے ۔ چونکہ بر میخت بہ بندوبستہ باش چوں کشاید چابک و برجستہ باش انتخاب شیخ کا معیار فرمایا کہ تصوف و سلوک کے لئے کسی شخص مربی کی ضرورت تو بدیہی ہے مگر اس کے انتخاب کے طریقہ اور معیار سے لوگ واقف نہیں جسکی وجہ سے راہ غلط ہو جاتی ہے ۔ فرمایا کہ انتخاب شیخ کا معیار یہ ہونا چاہیے کہ 1 ۔ وہ شخص احکام شرعیہ سے واقف ہو اگرچہ متبحر عالم نہ ہو ۔ 2 ۔ فن سلوک کو جانتا ہو اگرچہ صاحب کشف و کرامات اور صاحب احوال نہ ہو ۔ 3 ۔ کسی شیخ کامل کی خدمت میں معتد بہ مدت تک رہا ہو ۔ 4 ۔ اس کی مجلس میں بیٹھنے کا یہ اثر عام ہو کر دنیا سے محبت میں کمی اور آخرت کی طرف رغبت پیدا ہو اور گناہوں سے خوف اور طاعت سے رغبت پیدا ہو چاہے احوال و مواجب کبھی حاصل نہ ہوں ۔ اگر شیخ کامل ہونے کے باوجود اسکی صحبت میں رہنے سے کوئی نفع محسوس نہ کرے تو سمجھنا چاہیے کہ مجھے ان سے مناسبت نہیں اس لئے ان کو چھوڑ کر کسی دوسرے شیخ کی طرف رجوع کرنا چاہیے مگر اس کی شان میں کبھی بے ادبی نہ کرے جیسے ایک طبیب یا ڈاکٹر کا علاج موافق نہ آوے تو دوسرے کی طرف رجوع کیا جاتا ہے مگر کوئی سمجھدار آدمی پہلے طبیب یا ڈاکٹر کی توہین نہیں کرتا ۔ اللہ تعالی کی غیبی امداد کسی مانوس انسان کی شکل میں ایک صاحب جو حضرت کے خدام میں سے ہیں اور تاجر ہیں یہ علی گڑھ کی نمائش میں کچھ سامان تجارت لے گئے وہاں اتفاقا آگ لگ گئی ۔ اسی حال میں انہوں نے بچشم خود مشاہدہ کیا کہ حضرت قدس سرہ تشریف لائے اور ان کے سامان کا صندوق ایک طرف سے خود پکڑا دوسری طرف