ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کوزہ ۔ مضامین لکھنے سے طباعت اور ڈاک خانہ میں چھوڑ نے تک کے سب کام اپنے ہاتھ سے انجام دیتا تھا ۔ ہر سال خسارے کے باوجود 1354 ھ سے 1362 ھ تک آٹھ سال اس کو جاری رکھا ۔ ایک روز احقر حاضر مجلس تھا تو مجھے بلا کر فرمایا ۔ ، آپ کا رسالہ ، المفتی ، تو بڑا ہی نافع ہے سب مغز ہی مغز ہے میں نے تو بعض لوگوں سے کہا ہے کہ اس کی قیمت سالانہ تو صرف سوا روپیہ ہے لیکن یہ مضامین سوا لاکھ روپیہ میں بھی جمع ہو جاویں تو سستے ہیں ۔ رسمی عالم ہونا ولی کامل ہونے کی شرط نہیں ، بقدر ضرورت علم کے بعد اصل چیز عمل ہے ایک صاحب نے دیو بند میں حضرتؒ سے سوال کیا کہ آپ لوگ ( مراد اس سے حضرت گنگوہیؒ نانوتوی اور دوسرے اکابر دیو بند سب تھے ) بڑے علماء فضلاء ہیں اور آپ سب جا کر حضرت حاجی امداد اللہ صاحب کے مرید ہوئے یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ وہاں وہ کیا چیز تھی جس کے لئے آپ حضرات نے ان کی خدمت اختیار کی حضرتؒ نے فرمایا کہ ۔ ہاں ہماری مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص کو سب اقسام کی مٹھائیوں کے نام اور فہرست پوری یاد ہو مگر چکھا ایک کو بھی نہ ہو ۔ اور دوسرا کوئی ایسا شخص ہے جس نے سب مٹھائیاں کھائی ہیں مگر نام کسی کا یاد نہیں ۔ تو ظاہر ہے کہ جو شخص مٹھائیاں کھا رہا ہے اس کو تو کوئی ضرورت نہیں کہ ان کے نام معلوم کرنے کے لئے کسی کے پاس جائے ۔ مگر جس کو صرف نام اور الفاظ یاد ہوں وہ اس کا محتاج ہے کہ صاحب ذوق کی خدمت میں جائے اور ان مٹھائیوں کا ذوق حاصل کرے ۔ اختلاف علماء کے وقت عوام کو کیا کرنا چاہیے علماء امت کے درمیان رائیوں اور اس کی بناء0 پر اجتہادی مسائل میں اختلاف ایک امر فطری ہے اور حضرات صحابہ و تابعین کے زمانے سے ہوتا چلا آیا ہے ۔ ایسے اختلاف کو حدیث میں رحمت