ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
دوسرے یہ تقسیم کسی کے نزدیک بھی کوئی ضروری چیز نہیں آپ کو کامل اختیار ہے کہ اپنے آپ کو ان میں سے کسی طرف بھی منسوب نہ کریں ۔ اہل طریق کے لئے ایک مجرب اکسیری نسخہ طریق تصوف کے سالکین کو جو مشکلات پیش آتی ہیں ان کے بارہ میں فرمایا کہ جو شخص وساوس میں مبتلا ہو برے برے وسوسے اسکی دل میں آتے ہوں وہ اس سے پریشان ہو اسکے علاج میں ترک التفات کا جو نسخہ میں بتلاتا ہوں لوگ اسکی قدر نہیں کرتے ۔ کوئی مجھ سے اسکی قدر پوچھے کہ بڑی مشقت کے بعد یہ نسخہ اکسیر ہاتھ آیا ہے ۔ جس زمانے میں مجھے باطنی تکلیف پیش آئی اور شورش بڑھگئی ۔ تو حضرت گنگوہیؒ نے یہی نسخہ تجویذ فرمایا تھا اور آخر تک یہی نسخہ رہا ۔ پھر اسی سے آرام ہوا ۔ حدیث میں جو وساوس کے متعلق رسول اللہ ؐ کا یہ ارشاد آیا ہے کہ فلینتہ یعنی اسکو آ گے رک جانا چاہیے اسکی تفسیر علماء نے یہی کی ہے کہ ان وساوس کی طرف التفات چھوڑ دے ۔ نجات کی دو ہی صورتیں ہیں کہ علوم قرآن و سنت میں یا خود ماہر و محقق ہو یا پھر کسی ماہر کا مقلد ارشاد فرمایا کہ آیت قرآن لو کنا نسمع او نعقل ما کنا فی اصحب السعیر ۔ یہ اہل جہنم کا قول ہے جو دخول جہنم کے وقت کہیں گے جس کا حاصل یہ ہے کہ اگر ہم دو صفتوں میں سے کسی ایک صفت کے بھی حامل ہوتے تو جہنم میں نہ جاتے وہ یہ کہ یا تو ہم دین کے عالموں کی بات سنتے مانتے یا خود اپنی عقل سے دین کے احکام سمجھتے ۔ اس سے ثابت ہوا کہ نجات ان دونوں طریقوں میں منحصر ہے ۔ حضرت گنگوہیؒ کی ایک حکیمانہ نصیحت حضرت گنگوہیؒ نے فرمایا کہ ریاضات و مجاہدات کا اصل مقصد یہ ہے کہ ملایکۃ اللہ کے ساتھ تشبہ اور قرب ہو وہ انسان کو جبھی حاصل ہو سکتا ہے کہ نہ بھوک کی کلفت ہو نہ بہت کھانے کا