ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
اہل بدعت اور خلاف مسلک لوگ جو عبادت گزار ہوں انکی شخصیات کے معاملہ میں احتیاط اکابر دیو بند کی جس طرح مسائل میں حق گوئی اور صاف گوئی معروف و مشہور ہے جس کو سب جانتے ہیں ۔ اسی طرح ان کے تقوی اور تواضع کا ایک دوسرا رخ بھی ہے جس کو بہت کم لوگ جانتے وہ یہ کہ مسئلہ میں تو کسی کی رعایت نہیں ۔ اپنے نزدیک جو حق بات ہے وہ صاف کہہ دیں لیکن اس کے خلاف کرنے والے حضرات کی شخصیات اور ذاتیات پر گفتگو آئے تو اس میں بڑٰی احتیاط کرتے ہیں ۔ ان کی بد گوئی سے خود بھی احتیاط کرتے ہیں دوسروں کو بھی احتیاط کی تلقین کرتے ہیں ۔ جس پر ان کی زندگی کے واقعات بکثرت شاہد ہیں اسی سلسلے کا ایک واقعہ یہ ہے کہ حضرت مولانا محمد قاسمؒ سے کسی نے کہا کہ میرٹھ کے مولانا عبد السمیع بیدل بکثرت میلاد پڑھتے اور پڑھواتے ہیں آپ کیوں نہیں کرتے ۔ فرمایا کہ بھائی ان کو حب رسولؐ کا بڑا درجہ حاصل ہے دعاء کرو مجھے بھی وہ حاصل ہو جائے ۔ ( ملفوظ حکیم الامت 12 رمضان 1345 ھ ) یہ سوال چونکہ دوسرے ایک عالم کی شخصیت اور اپنی ذلت کے تقابل کا تھا اس لئے اس وقت کسی مسئلہ کی تحقیق کی جاتی تو وہ اپنے نفس کی طرف سے مدافعت اور دوسرے عالم کی شخصیت پر جرح ہوتی اس سے اجتناب فرمایا اور تواضع کا پہلو اختیار کیا ۔ اگر صرف مسئلہ پوچھا جاتا کہ مروجہ قسم کی محفل میلاد کا کیا حکم ہے تو ہی فرماتے جو ان کی تحریرات اور فتاوی میں مذکور ہیں ۔ ایک مشہور پیر صاحب بازاری عورتوں کو بھی مرید کر لیتے تھے ۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی مجلس میں کچھ لوگ ان کو برا کہنے لگے تو حضرتؒ نے بہت خفا ہو کر فرمایا کہ تم نے ان کا عیب تو دیکھ لیا یہ نہیں دیکھا کہ وہ راتوں کو اللہ کے سامنے عبادت گزاری اور گریہ و زاری کرتے ہیں ۔ لوگوں کو خاموش کر دیا اور اشارہ اس بات کی طرف کیا کہ کسی شخص کے اچھے عمل کو اچھا اور برے کو برا کہہ دینا تو دینی حق ہے لیکن کسی شخص کو برا یا بھلا اس کے مجموعہ اعمال کی بنا پر کہا جا سکتا ہے