ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
دیکھ لینا نہ کوئی مقصد ہے اور نہ جزائے عمل میں ہو سکتا ہے ۔ اس شبہ کے ازالہ کے لئے فرمایا کہ ایک واقعہ نے جو میرے ساتھ پیش آیا اس شبہ کا جواب بہت واضح کر دیا ۔ واقعہ یہ ہوا کہ ایک صاحب میرٹھ جانیوالی گاڑی میں سوار ہونا چاہتے تھے اور غلطی سے رڑکی جانے والی گاڑی میں سوار ہو گئے ۔ گاڑی چلنے کے بعد احساس ہوا ۔ میں بھی رڑکی اسی گاڑی سے جا رہا تھا میں نے دیکھا کہ یہ سخت بے چیز ہیں اور میں اپنی جگہ مطمئن بیٹھا ہوں میں اس کو تسلی بھی دینا چاہتا ہوں تو وہ التفات نہیں کرتا ۔ جوں جوں گاڑی چلتی رہی اس کی پریشانی بڑھتی رہی ۔ اس وقت اندازہ ہوا کہ کسی شخص کو اس کا علم یقینی ہو جاتا کہ میں منزل مقصود کی طرف صحیح راستہ پر چل رہا ہوں خود ایک بہت بڑی نعمت و راحت ہے اس لئے وہ جزائے عمل بھی کہلا سکتی ہے ۔ اس آیت نے ایمان والوں کو اطمینان دلا دیا کہ تم صحیح راستہ پر چل رہے ہو اس لئے بے فکر رہو اس سے بڑی نعمت اور کیا ہو گی ۔ اہل باطل کے کلام کا مطالعہ سخت مضر ہے فرمایا کہ اہل باطل کے اقوال و افعال اور حالات میں گفتگو یا اس پر مشتمل کتابوں کا مطالعہ قلب کے لئے سخت مضر ہے ۔ بضرورت مناظرہ کبھی دیکھنا پڑے تو بھی ضرورت سے تجاوز نہ ہونا چاہیے ۔ ارشاد فرمایا کہ حدیث لا تجعلوا بیوتکم قبورا یعنی اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ اس کا یہ مفہوم تو مشہور ہے کہ تلاوت قرآن اور ذکر اللہ سے خالی رہنے کو قبر بنانے سے تعبیر کر کے اس کی خرابی کا بیان ہے مگر اس کی ایک تشریح بعض نے یہ بھی کی ہے کہ اپنے گھروں کے اندر قبریں نہ بناؤ کہ گھروں سے قبرستان کا کام لینے لگو ۔