ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہیں کہ ان کی نظر میں بھی یہ لوگ شرافت کے خلاف کام کرتے ہیں ۔ اور بالکل صحیح ہے جو اپنی قومی غیرت و حمیت نہ رکھے ۔ دوسروں کی نقالی ہی کو فخر و سعادت سمجھے ۔ اشغال مجوزہ صوفیہ اور ذکر جہری 55 : فرمایا کہ جب میں مکہ معظمہ میں حضرت حاجی صاحب قدس سرہ کہ خدمت میں مقیم تھا تو خیال ہوا کہ غذائے روح میں حضرت نے جتنے اشغال نقل فرمائے ہیں سب کو دو دو دن کر کے دیکھوں مگر اس پر عمل کرنے سے پہلے حضرت سے اجازت چاہی تو حضرت نے فرمایا کہ کوئی کتاب کا سبق تھوڑا ہی ہے کہ سب کو پڑھتے چلے جاؤں یہ تو عطار کی دکان ہے جس میں ہزاروں دوائیں ہیں ہر دوا ہر مریض کے لئے مفید نہیں ہوتی کہ جس کا جی چاہے جو دوا چاہے اس دوا خانے سے لے کر کھا لے ۔ پھر فرمایا کہ صوفیاء کرام نے جو اشغال لکھے ہیں ان کی اصل صرف اتنی ہے کہ ان کے ذریعہ جمعیت خاطر حاصل ہو جائے ۔ وساوس و خیالات سے قلب فارغ ہو جائے ۔ ان اشغال کی جزئیات تو سنت سے ثابت نہیں ۔ مگر اس کی اصل سنت سے ثابت ہے ۔ نماز میں جو نمازی کے سامنے سترہ کھڑا کرنے کا حکم ہے اس کا مقصد بھی جمعیت خاطر ہے ۔ ان اشغال کو اگر کوئی شخص طاعت مقصود سمجھ بیٹھے تو وہ بدعت ہو جائیں گے ۔ جیسے زکام بخار وغیرہ میں گل بنقشہ پینا اگر کوئی اس کو طاعت مقصودہ سمجھنے لگے تو وہ بھی بدعت ہو جائے گا ۔ ایک تدبیر صحت سمجھ کر استعمال کرے تو جائز ہے کیونکہ تحصیل صحت جائز بلکہ مامور بہ ہے اسی طرح ان اشغال کو جمعیت خاطر کی تحصیل کا ذریعہ سمجھ کر کرے تو درست ہے ۔ عبادت مقصودہ سمجھ کر کرے تو بدعت ہے یہی حکم ذکر اللہ میں جہر کرنے کا ہے جہر کو دفع وساوس اور جمعیت خاطر کی تدبیر سمجھ کر کرے تو درست ہے خود جہر کو طاعت مقصودہ سمجھے تو بدعت ہے ۔ قبول ہدیہ کے متعلق امام غزالیؒ کی تحقیق پر اشکال اور جواب 56 : حضرت امام غزالیؒ نے فرمایا کہ جو شخص کسی کو ہدیہ اس نیت سے دے کہ یہ شخص صالح