ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
افضل اور اکمل میں فرق ارشاد فرمایا کہ صحابہ کرام کا ہر فرد کل عالم کے مسلمانوں سے افضل ہے ۔ قرآن و حدیث کی نصوص اس پر شاہد ہیں ۔ لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہر صحابی ہر کمال علمی وغیرہ میں سب لوگوں سے اکمل بھی ہو ۔ آئمہ مجتہدین ابو حنیفہ ، شافعی ، مالک ، احمد بن حنبل اور دوسرے حضرات مجتہدین مجتہد تھے ۔ تفقہ کا کمال ان کو حاصل تھا اور صحابہ کرام میں بعض ایسے بھی تھے جو مجتہد نہیں تھے مگر اس سے بھی افضیلت آئمہ مجتہدین کی لازم نہیں آتی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ افضل ہونا اور چیز ہے اکمل ہونا اور افضلیت کا مدار قبول عند اللہ پر اور کمالات کی تحصیل اکتسابی اختیاری چیز ہے ۔ فرمایا کہ علماء اور طلباء کو اگر دنیا کے لوگ متکبر کہیں وہ اچھا ہے ۔ بہ نسبت اس کے ذلیل کہیں ۔ یعنی تکبر کی بد نامی علماء کے لئے تملق و خوشامد کی بد نامی سے بہتر ہے ۔ فرمایا کہ بخدا پھٹے ہوئے کپڑے ، ٹوٹے ہوئے جوتے کوئی ذلت کی چیز نہیں ۔ ذلت یہ ہے کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائے اور اپنی حاجت پیش کرے ۔ مجلس صبح 21 جمادی الاولی 1357 ھ جمعرات صوفیائے کرام مجوزہ طریقے اور تعلیمات اکثر انتظامی تدبیریں ہیں احکام نہیں اس لئے ان کا ثبوت نصوص سے ضروری نہیں حضرات صوفیائے کرام نے اصلاح نفس کے لئے کچھ معالجات روحانی اور ریاضت و مجاہدات کے خاص خاص طریقے بتلائے ہیں جو قرآن و سنت اور صحابہ و تابعین کے عمل سے ثابت نہیں ۔ اس سے بعض لوگوں کو شبہ ہوتا ہے کہ یہ بدعت میں داخل ہیں اور بعض لوگ اسی بناء پر اس طریق ہی کو غلط کہنے لگے ۔ اور صوفیائے کرام سے بدگمان ہو گئے ۔ اور بلا شبہ بہت سے جاہل