ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
جب تک کہ مناسبت طرفین کا علم نہ ہو جائے ۔ کیونکہ بغیر باہمی مناسبت کے محبت نہیں ہوتی اور پہچان مناسبت کی یہ ہے کہ اگر اس شخص کو اپنی آنکھ سے گناہ میں مبتلا بھی دیکھے تو اس کا اعتقاد بزرگی تو زائل ہو جانا چاہیے ۔ مگر محبت زائل نہ ہو ۔ کیونکہ ایسی صورت میں اس سے عقیدت رکھنا تو جائز نہیں اور ترک اعتقاد واجب ہے مگر محبت امر اختیاری نہیں وہ جس سے ہو جاتی ہے وہ ایسی صورت میں بھی زائل نہیں ہوتی ۔ مثلا کسی کا باپ معاذ اللہ مرتد ہو جائے یا کسی بڑے گناہ میں مبتلا ہو جائے تو عقیدت تو اسی وقت زائل ہو جاتی ہے کہ پہلے اس کو مومن سمجھتا تھا اب کافر سمجھتا ہے یا پہلے اس کو نیک صالح سمجھتا تھا اب گنہگار سمجھتا ہے مگر محبت فر زندانہ پھر بھی زائل نہیں ہوتی بلکہ اس حیثیت سے اور بڑھ جاتی ہے کہ لوگوں سے اس کے اسلام کی عود کرنے کی تدبیریں پوچھتا پھرتا ہے ۔ وعظ و تبلیغ کے اہم آداب جن کا مؤثر ہونا تجربہ سے ثابت ہے ارشاد فرمایا کہ ہمیشہ وعظ و تبلیغ میں میری یہ عادت رہی ہے کہ بات کتنی بری اور لوگوں کے مذاق کے خلاف ہو مگر عنوان نہایت نرم اور حتی الامکان ایسا رکھتا تھا کہ دل قبول کر لے ۔ لوگوں کو و حشت و نفرت نہ ہو اور دل آزار الفاظ سے ہمیشہ اجتناب کرتا تھا ۔ مخالفین کے جواب میں بھی ہمیشہ یہی معمول رہا ہے اور اسی سے نفع ہوتا ہے ۔ ایک مرتبہ ایک قصاب کی درخواست پر میں جونپور گیا ۔ انہیں کے مکان پر مہمان ہوا ۔ وہاں میرے پاس ایک خط نظم میں پہنچا جس میں چار چیزیں میرے متعلق لکھی تھیں ۔ اول یہ کہ تم جلاھے ہو ۔ دوسرے یہ کہ تم جلاھے ہو ۔ تیسرے یہ کہ تم کافر ہو ۔ چوتھے یہ کہ وعظ کرنے بیٹھو تو پگڑی سنبھال کر بیٹھنا ۔ میں نے کسی سے اس خط کا تذکرہ نہ کیا ۔ اگلے روز جب وعظ کا وقت آیا تو منبر بیٹھ کر میں