ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
شکل و صورت میں کوئی عیب ہے وہ مقتا ضائے اصل علامت ہے عیب باطنی کی لیکن کسی خاص جگہ عوارض کی وجہ سے حال مختلف ہو جائے تو وہ ضابطہ کے خلاف منافی نہیں ۔ شیخ شعدیؒ نے اسی مضمون کو اسطرح بیان فرمایا ہے ۔ گنہ عفو کرد آل یعقوب را کہ معنے بود صورت خوب را حضرت امام باقرؒ کے واقعہ میں کہا گیا ہے ۔ چشم از رق موئ مے گون رنگ زرد ایں چنین کس با کسے نیکی نکرد مشائخ و علماء کیلئے ایک اہم وصیت فرمایا کہ جس طرح کوئی طبیب ڈاکٹر بیمار ہو جائے تو اپنا علاج خود نہیں کرتا دوسرے معالج کی طرف رجوع کرتا ہے اسی طرح مشائخ وقت اور مقتداء لوگوں کو اگر کسی وقت اپنے نفس میں کوئی روحانی مرض محسوس ہو تو ان کو چاہیے کہ کسی اپنے بڑے سے رجوع کریں اگرچہ وہ سلوک میں اپنے سلسلہ کا نہ ہو ۔ مگر اہل حق میں سے متبع سنت ہو ۔ اور اگر کسی شخص کا ضابطہ کا کوئی بڑا نہ رہے ( ضابطہ کا اس لئے کہا کہ حقیقت میں کون بڑا ہے اس کی خبر تو صرف اللہ تعالی ہی کو ہے ) تو اس کو چاہیے کہ اپنے چھوٹوں میں ہی سے متعدد لوگوں کے سامنے اپنا حال پیش کر کے مشورہ لے ۔ توقع ہے کہ صحیح علاج سمجھ میں آ جاوے گا ۔ اتفاق اور اختلاف و شقاق کی اصل بنیاد فرمایا کہ ہمارے حضرت مرشد فرمایا کرتے تھے کہ اتفاق کی بنیاد تواضع پر ہے اسی طرح باہمی شقاق و منافرت کی بنیاد کبر ہے ( اجتہادی مسائل میں اختلاف رائے دوسری چیز ہے وہ کبھی شقاق و منافرت پر منتج نہیں ہوتی ) پھر فرمایا کہ الحمد للہ خانقاہ کے لوگوں میں باہمی کوئی اختلاف اور جھگڑا نہیں ۔ سبب یہ ہے کہ سب میں تواضع ہے ہر ایک دوسرے کو بڑا اور بہتر سمجھتا ہے ۔