ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
مگر ان کو دنیا کی ہوا نہ لگی تھی ۔ دنیا کے جاہ مال کی خواہش سے بالکل الگ تھلک تھے ان کا جو کام تھا وہ دینی داعیہ اور دینی تقاضا تھا خواہ اس میں اپنی تمام ذاتی مصالح برباد ہو جاویں ۔ ( 28 ربیع الثانی 59 ھ ) ایک آیت کی تفسیر سے شبہ کا ازالہ 63 : ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم میں آیت : لم تقولون مالا تفعلون ۔ یعنی ،، کیوں کہتے ہو وہ جو خود نہیں کرتے ۔ اس کے ظاہر سے بعض لوگوں نے یہ سمجھا کہ جو شخص خود کوئی نیک عمل نہیں کر رہا اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ دوسروں کو اس نیکی کی طرف دعوت دے حالانکہ تب صریحات یہ غلط ہے ۔ اس غلط فہمی کی اصل وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے اس کو دعوت پر محمول کر لیا حالانکہ یہ آیت دعوت کے متعلق نہیں بلکہ دعوی کے متعلق ہے اور مراد یہ ہے کہ جو وصف تم میں موجود نہیں اس کا دعوی کیوں کرتے ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ جو کام تم نے کیا نہیں یا جو وصف تم میں موجود نہیں اس کا دعوی نہ کرو ۔ دعوی کبھی عملی بھی ہوتا ہے 64 : فرمایا کہ جس طرح قولا کسی ایسے کام یا ایسے وصف کا دعوی جائز نہیں جو مدعی میں موجود نہ ہو ۔ اسی طرح اپنی صورت و سیرت اور چال ڈھال سے ایسا دعوی ممنوع ہے ۔ اس سے ایک حدیث کے مفہوم پر جو اشکال ہوتا ہے وہ بھی رفع ہو جاتا ہے ۔ حدیث میں ہے کہ صحابہ اہل صفہ میں سے ایک شخص کا انتقال ہوا ۔ مرنے کے بعد ان کی جیب میں سے ایک دینا ( ساڑھے چار ماشے سونے کا ایک سکہ ) بر آمد ہوا ۔ آںحضرتؐ کو خبر ہوئی تو آپؐ نے فرمایا ۔ کیۃ من النار ۔ یعنی ،، یہ دینار جہنم کی آگ کا ایک داغ ہے ،، ۔ پھر ایک دوسرے صاحب کے انتقال کے بعد جیب سے دو دینار نکلے تو فرمایا ۔ کیتان من النار ۔ یعنی یہ جہنم کے دو داغ ہیں ۔