ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
تجوید قرآن کے معاملے میں افراط و تفریط فرمایا کہ سلف صالحین میں تجوید حروف کا اتنا اہتمام نہیں کیا جتنا آج کل کے لوگوں میں ہے جس کی دو وجہ ہیں اول تو یہ کہ وہ عرب تھے ان کو حاجت نہ تھی فطری طور پر ان کے حروف صحیح نکلتے تھے اور عجم کے لوگ ان کی صحبت اور ان سے سیکھنے کی وجہ سے غلطیاں زیادہ نہ کرتے تھے ۔ دوسرے یہ بھی ہے کہ ہر کام میں زیادہ تکلف پسند بھی نہ تھا آج کل اس میں غلو ہو گیا ہے کہ جو لوگ اس فن میں لگ جاتے ہیں تمام دوسرے ضروری امور سے غفلت برتتے ہیں ۔ دوسری طرف کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو تجوید حروف کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے ۔ معاملہ اعتدال کا ہونا چاہیے ۔ پانی پتی اور مصری لہجہ ایک جلسہ میں پانی پتی اور مصری لہجہ کے دونوں قراء جمع تھے اور ان کے آپس میں یہ تنازعہ تھا کہ پانی پت والے مصری لہجہ والوں پر گانے کا الزام لگاتے تھے اور مصری لہجہ والے ان کو کہتے تھے کہ یہ ایسا پڑھتے ہیں جیسے روتے ہیں ۔ حضرت نے یہ فیصلہ فرمایا کہ جس طرح اوزان شعر پر کوئی آیت منطبق ہو جانے سے آیت کو شعر نہیں کہہ سکتے اسی طرح اگر قواعد غناء پر بلا قصد منطبق ہو جائے تو اس کو گانا نہیں کہہ سکتے ہاں قواعد موسیقی پر بلا قصد منطبق کیا جائے تو وہ غنا میں داخل ہے ۔ قرآن میں وقف اور وصل کا حکم فرمایا کہ اصل تحقیق یہ ہے کہ وقف نہ کسی جگہ ممنوع و نا جائز ہے اور نہ کسی جگہ ایسا لازم و ضروری کہ اس کے بغیر نماز نہ ہو یا قرات غلط سمجھی جائے ۔ پھر فرمایا کہ آیات اور چیز ہیں اور وقف اور چیز ۔ آیات تو منقول کا اتباع ہے یہ ضروری نہیں کہ ہر آیت پر مضمون ختم ہوتا ہے اور اس کی مثال ایسی ہے جیسے نظم میں قطعہ بند کے دو شعر ملکر مضمون پورا ہوتا ہے مگر وہ شعر دو ھی کہلاتے ہیں ۔ اسی طرح بعض جگہ دو یا زائد آئتیں مل کر مضمون پورا ہوتا