ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ ایک متقی پرہیز گار بزرگ نے مجھے ایک انگرکھا ( اچکن ) مومی چھیںٹ کا دیا تھا میں اس کو متبرک سمجھ کر پہنتا تھا ۔ اس کا یہ اثر تھا کہ جب تک وہ بدن پر رہتا ۔ معصیت اور گناہ کا خطرہ تک نہ آتا تھا ۔ لوگ کہتے ہیں کہ بزرگوں کے کپڑوں میں کیا رکھا ہے مگر میں نے تو یہ مشاہدہ کیا ہے ۔ مسلمانوں کی مالی خوشحالی بھی نعمت ہے فرمایا کہ میں جب کسی مسلمان کو مستغنی اور خوشحال دیکھتا ہوں تو بڑی مسرت ہوتی ہے ۔ دارلعلوم کے سابق صدر مہتمم حضرت مولانا حافظ محمد احمد صاحب صاحبزادہ حضرت نانوتویؒ کا جب دکن حیدر آباد میں بحیثیت مفتی ریاست ایک ہزار ماہوار تنخواہ پر تقرر ہوا تو گو یہ صورت مجھے طبعا پسند نہ تھی مگر اس لحاظ سے مسرت ہوئی کہ ایک عالم دین کی قدر اہل دنیا کی نظر میں بڑھی ۔ میں پہلی مرتبہ حیدر آباد دکن صرف چند گھنٹے کے لئے گیا ۔ جس کا اصل سبب مولوی شبیر علی صاحب کی شادی نکاح میں اورنگ آباد جانا تھا وہاں دوستوں کا خیال ہوا کہ حیدر آباد کے قریب چل کر اس کو دیکھیں ۔ میں نے صرف اس نیت سے انکی رفاقت قبول کر لی کہ یہاں انگریزوں اور ہندؤوں کے مقابلہ میں مسلمان مالی اور جاہ کے اعتبار سے کم نظر آتے ہیں وہاں مسلمان ریاست ہے ۔ مسلمانوں کی خوشحالی اور عزت و شوکت دیکھ کر دل خوش ہو گا ۔ باہمی اتفاق تواضع سے پیدا ہوتا ہے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا کرتے تھے ۔ اتفاق کی جڑ تواضع ہے ۔ دو متکبروں میں کبھی اتفاق نہیں ہوتا ۔ کیونکہ جب کسی شخص میں تواضع ہوتی ہے تو اس کو یہ کچھ مشکل معلوم ہوتا کہ اپنے آپ کو دوسرے کا تابع بنا دے اور اپنی رائے کو دوسرے کی رائے کے مقابلہ میں اصرار نہ کرے اور متکبر سے یہ کام کبھی نہیں ہوتا ۔