ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
شرعیہ ۔ مختلف قسم کے اشغال جو صوفیہ میں رائج ہیں وہ طریق کا جز نہیں ۔ ضرورۃ استعمال کیا جاتا ہے ۔ خشوع کی حقیقت ارشاد فرمایا کہ خشوع کی حقیقت سکون قلب ہے یعنی حرکت فکریہ کا انقطاع ۔ اس کے حاصل ْ کرنے کے طریقے مختلف مزاجوں کے اعتبار سے مختلف ہیں ۔ اگر یہ سکون قلب کسی کو اس طرح حاصل ہو کہ یہ تصور کرے کہ بیت اللہ میرے سامنے ہے تو اس کے لئے یہی بہتر ہے کہ اور کسی کے لئے یہ سہل ہو کہ الفاظ جو زبان سے ادا ہو رہے ہیں ان پر دھیان لگائے تو اس کو وہی مناسب ہے اور جس کو ذات حق کی طرف توجہ میسر ہو جائے وہ سب سے افضل و بہتر ہے ۔ فرمایا کہ ایک ضروری بات جو تجربہ سے حاصل ہوئی یہ ہے کہ خشوع میں زیادہ غلو نہ کرے ورنہ ایک دو رکن کے بعد طبیعت تھک جاتی ہے اور خیالات منتشر ہونے لگتے ہیں ۔ غیر اختیاری طور پر دوسرے خیالات بھی اگر آ تے جاتے ہیں تو وہ خشوع کے منافی نہیں ۔ بشرطیکہ ان خیالات کی طرف التفات اور توجہ قلب کی نہ ہو ۔ اس کو ایک محسوس مثال میں اس طرح سمجھئے کہ جیسے کوئی شخص ایک خاص نقطہ کو دیکھنا چاہتا ہے تو طبعی طور پر اس کا ماحول بھی نظر پڑتا ہے مگر چونکہ توجہ قلب کی اس طرف نہیں ہوتی اس لئے یہی کہا جائے گا کہ وہ اس نقطہ کو دیکھ رہا ہے ۔ اسی طرح جب توجہ قلب کی بالقصد ایک چیز کی طرف ہو گی تو بالتبع دوسری چیزیں بھی سامنے رہیں گی لیکن محض ان کا سامنے ہونا اس توجہ میں مخل نہیں ۔ بشرطیکہ بالقصد ان چیزوں کی طرف مشغول نہ ہو ۔ کشف اور کرامت میں فرق فرمایا کہ کشف کا حاصل یہ ہے کہ وہ واقعات جو عالم مثال میں ہو رہے ہیں اور عام نظروں سے مستور ہیں وہ کسی کی نظر کے سامنے آ جائیں ان کو دیکھ لے اور عموما جب مادیات اور تعلقات سے قلب فارغ ہو تو ایسا ہو جانا کچھ بعید نہیں ہوتا ۔ اس کے لئے مقبول عند اللہ ہونا تو کیا مسلمان ہونا بھی شرط نہیں ۔ کافر فاسق کو بھی حاصل ہو سکتا ہے بلکہ پاگل و دیوانے کو بھی ۔ کرامت سے اس کا