ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اسباب کثیرہ جمع ہونے کے سبب عام طور پر اپنے امراض باطنہ کی طرف دھیان ہی نہیں ہوتا ۔ عوام کا تو کیا کہنا ہے خاص علماء بھی بکثرت اس میں مبتلا ہیں ۔ اپنے امراض باطنہ پر تنبہ صرف بزرگوں کی صحبت اور ان کی کتابیں دیکھنے سے یا پھر شیخ کی تنبیہہ ہی سے ہوتا ہے ۔ استغناء کے ساتھ مخاطب کی دلجوئی اور اصلاح خلق کے خاص آداب 22 : نواب ڈھاکہ سلیم اللہ صاحب حضرت حکیم الامتہ کے شیدائی تھے ان کی تمنا تھی کہ کسی طرح حضرت ڈھاکہ تشریف لاویں ۔ یہاں سب خاندان کے لوگ اور عام مسلمان آپ سے استفادہ کریں ۔ طویل کوشش کے بعد چند شرائط کے ساتھ تشریف لے جانا منظور فرما لیا ان شرائط میں سے ایک یہ بھی تھی کہ مجھے کوئی ہدیہ پیش نہ کیا جائے ۔ اور ایک شرط یہ تھی کہ میری کوئی مجلس نواب زادوں اور امراء کے لیے مخصوص نہ کی جائے ۔ مجلس عام ہو گی جس میں عوام غرباء بھی ہوں گے امراء کے لئے کوئی خاص امتیاز نہیں ہو گا ۔ غلبہ اشتیاق کی وجہ سے نواب صاحب نے سب شرائط منظور کر لیں ۔ اب ان کا دل چاہا کہ حضرت کا استقبال اس پیمانہ پر کریں جس پر واسرائے کا استقبال ریاست میں کیا جاتا ہے مگر جانتے تھے کہ بلا اجازت کوئی کام کیا تو حضرت وہیں سے واپس ہو جاویں گے اس لئے بذریعہ تار دریافت کیا حضرت نے تار سے جواب دیا کہ " خلاف شریعت ہے ،، انہوں نے دوسرا تار بھیجا کہ اچھا سادہ مگر بڑا اجتماع کرنے کی اجازت دے دیجئے ۔ اس پر تار سے جواب دیا ۔ خلاف طبیعت ہے ،، مجبور ہو کر معمولی طور پر استقبال کیا حضرت ڈھاکہ میں تشریف فرما ہوئے ۔ نواب صاحب کو ہدیہ نہ دینے اور مجلس میں نواب زادوں کے لئے امتیاز نہ کرنے کی دونوں شرطیں نبھانا سخت دشوار ہو رہا تھا اسلئے ایک حیلہ یہ کیا کہ خاندان کے بچوں کی بسم اللہ حضرت سے کرائی اور نوابوں کی عادت کے مطابق اقراء و احباب کی دعوت بڑے پیمانہ پر کی ۔ پھر حضرت سے آ کر عرض کیا کہ ہمارے خاندان میں یہ عادت ہے کہ ایسے موقع پر اپنے بزرگوں کی خدمت میں کچھ ہدیہ پیش کرتے ہیں میں شرط کے مطابق وعدہ کا پابند ہوں مگر اس موقع پر کچھ ہدیہ پیش نہ کیا تو خاندان میں میری رسوائی ہو گی ۔ اگر آپ موقع کو مستثنی فرما کر ہدیہ قبول فرما لیں تو