ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
فن میں بھی پوری مہارت ہو گئی تھی ۔ احقر جامع کہتا ہے کہ میرے والد ماجد کا بیان ہے کہ دیو بند میں ایک مرتبہ مولانا کے محلہ میں قوالی ہو رہی تھی مولانا گھر سے مسجد کے لئے آ رہے تھے کان میں آواز پڑی تو فرمایا کہ قوال چال چوک گیا ہے پھر فرمایا کہ مگر واقف ہے ۔ درست کرنے کی فکر میں ہے پھر فرمایا کہ اب درست کرنا اسکے بس میں نہیں رہا ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کو امتیاز سے نفرت تھی ۔ یہ مذاق تھا کہ سب میں رلے ملے رہیں ۔ ایک روز فرمایا کہ کیا کہوں دو حرف علم کی وجہ سے شہرت ہو گئی ورنہ میں تو کسی اور ہی طرح زندگی گزارتا ۔ ( یعنی گمنامی میں ) ۔ حضرت مولانا نانوتویؒ نے ان کے متعلق فرمایا کہ ہر شخص میں کچھ نہ کچھ روگ ہوتا ہے جسکی اصلاح مجاہدات کے ذریعہ کی جاتی ہے مگر مولانا محمد یعقوب صاحبؒ خلقتا بے روگ پیدا ہوئے ہیں مولانا کے ہمعصر لوگ کہتے تھے کہ مولانا بچپن ہی سے بالکل عفیف تھے ( 9 جمادی الاولی 1358 ھ ) حضرت مولانا محمد قاسم و مولانا محمد یعقوبؒ ریاست بھوپال میں نواب صدیق حسن خان صاحب نے ایک بڑے مدرسہ کی بنیاد ڈالی تھی اور چاہا کہ حضرت مولانا محمد قاسمؒ کو اسکا مہتمم اور مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کو صدر مدرس بنا دیں ۔ مولانا نانوتویؒ کی تنخواہ تین سو روپیہ اور مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کی تنخواہ یک صد ماہوار تجویذ کر کے ان سے درخواست کی گئی ۔ دونوں میں سے کسی کا ارادہ یہاں جانے کا نہ ہوا ۔ مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے تو یہ جواب لکھ دیا ۔ کہ میں اس وقت مطبع مجتبائی میں تصحیح کی خدمت انجام دیتا ہوں جس پر مجھے دس روپیہ ماہوار تنخواہ ملتی ہے جو میری ضرورت سے زائد ہے ۔ پانچ روپے میں میرا مع اہل و عیال کے خرچ پورا ہو جاتا ہے باقی پانچ کی فکر رہتی ہے کہ انہیں کہاں خرچ کروں ۔ خدا تعالی ان طالب علموں کا بھلا کرے کہ یہ میرے اس فکر کی کفالت کر لیتے ہیں ان پر خرچ کر کے میں سکبدوش ہو جاتا ہوں ۔ آپ نے تین سو روپیہ تںخواہ لکھی ہے اگر میں اس کو قبول کر لوں تو دو سو پچانوے کی