ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہوئی قید و شرط کو عبادت سمجھ کر کے تو یہی بدعت ہو جائے گی ۔ معالجہ نفس کا ضروری ہونا تو قرآن و سنت اور تعامل صحابہ و تابعین سے ثابت ہے ۔ وہ عبادت اور ثواب ہے لیکن اس کی کسی خاص صورت کو عبادت و ثواب کا مدار قرار دینا جو نہ کرے اس کو برا سمجھے یہ اس کو بدعت کی حد میں داخل کر دیتا ہے ۔ خوب سمجھ لیا جائے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ ایک غیر مقلد صاحب جو بہت نیک آدمی ہیں انہوں نے مجھے خط لکھا کہ آپ کے یہاں ہمارا بھی کچھ حصہ ہے ۔ میں نے جواب لکھا کہ حصہ تو ہر مسلمان کا ہے مگر اتنا بتلا دیجئے کہ آپ امام اعظم ابو حنیفہ کی تو تقلید نہیں کرتے میری بھی تقلید کریں گے یا نہیں ۔ مدت تک ان کا خط نہ آیا ۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد خط آیا کہ برائے کرم اس سوال کو اٹھا دیجئے اور مجھے کچھ بتلا دیجئے ۔ وہ اس سوال کے جواب میں اس لئے متحیر ہوئے ہوں گے کہ میری تقلید کرنے کا اقرار کرتے ہیں تو سوال کہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کو تو نا جائز کہتے ہو میری تقلید کیسے جائز ہو گئی اور اگر انکار کرتے ہیں تو سوال ہو گا کہ جب ہمارا کہنا ہی نہ مانو گے تو کام کیسے چلے گا ۔ لیکن اگر وہ مجھ سے پوچھتے تو میں ان کو اس کا صحیح جواب بتلا کر خود ہار جاتا ۔ جواب یہ تھا کہ امام صاحبؒ کی تقلید تو احکام میں کرائی جاتی ہے ۔ جن میں سے بعض کو ہم روایات و ںصوص کے خلاف سمجھتے ہیں اس لئے ان کی تقلید مطلق کو نا جائز کہتے ہیں اور آپ کی تقلید تو محض انتظام میں ہو گی جیسے کسی حکیم ڈاکٹر تقلید و اتباع معالجات میں کیا جاتا ہے ۔ اس کو ہم جائز سمجھتے ہیں ۔ کسی سے بیعت ہونے کے لئے اس کا انقیاد ضروری ہے اور انقیاد بغیر محبت کے نہیں ہوتا ۔ اسی لئے طریق سلوک میں حب شیخ کی بڑی اہمیت ہے اسی سلسلہ کلام میں فرمایا کہ آج کل لوگوں میں کچھ اعتقاد تو ہے مگر انقیاد ( یعنی اتباع ) نہیں ۔ اور کام کے لئے ضرورت انقیاد کی ہے اور انقیاد پیدا ہوتا ہے محبت سے ۔ اسی لئے اس طریق میں حب شیخ بہت ضروری اور مدار کار ہے ۔ اسی لئے میں بیعت کرنے میں جلدی نہیں کرتا