ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
بیونتنے اور سینے کا عجیب ملکہ تھا ۔ موسیقی کے فن کو پورا جانتے تھے ۔ مولانا کے ملفوظات عجیب حکیمانہ تھے حضرت کے جتنے ملفوظات مجھے یاد ہیں شاید اور کسی کو نہیں ہوں گے ۔ وجہ یہ ہے کہ مجھے مولانا سے محبت و عقیدت بھی سب سے زیادہ تھی اور میری حاضری کے وقت مولانا کا دل افادہ کے لئے کھل جاتا تھا ۔ ۔ فرمایا کہ وفا دار ناقص اچھا ہے بے وفا کامل سے ۔ فرمایا کہ اگر کوئی شخص کسی سے چھپنا چاہے مثلا مظلوم ہو ظالم سے بھاگے تو چاہیے کہ کسی قریب ہی جگہ پر چھپے کیونکہ دیکھنے والے عموما قریب نہیں دیکھتے اور اس کی دلیل حضورؐ کا غار ثور میں چھپنا ہے ۔ فرمایا کہ راز کو پوشیدہ کر کے کہنے کا طریقہ تو سب جانتے ہیں ۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ مجمع عام میں باتوں کے درمیان رلا ملا کر راز کی بات کہ دے تو کسی کو التفات بھی اس طرف نہ ہو گا اور جس کو سمجھانا ہے وہ سمجھ جائے گا ۔ ارشاد فرمایا کہ دیو بند میں بزرگوں کا اجتماع ایک مستقل نعمت و دولت تھی جس کے فقدان کے لازمی اثرات آج کل محسوس ہو رہے ہیں ۔ ورنہ مدرسہ تو بظاہر ترقی پر ہے ۔ آمد و خرچ اور تعمیری ترقی کے علاوہ اہل علم کی تعداد بھی زیادہ ہو گئی ہے مگر باطن بزرگوں کی کمی ہے اور سچی بات یہ ہے کہ علوم میں تبحر بھی جبھی مفید ہوتا ہے کہ جب باطنی حالات اور اخلاق و اعمال درست ہوں ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ آپ سے کسی ملحد نے کہا کہ آپ کا عقیدہ ہے کہ کوئی آدمی اپنے وقت مقرر سے پہلے مرتا نہیں فرمایا کہ ہاں کہنے لگا تو اچھا آپ ایک بلند عمارت پر چڑھ کر نیچے کودیں ۔ فرمایا کہ بلا شبہ مجھے یقین ہے کہ ایسا کرنے سے اگر میری موت کا وقت نہیں ہے تو موت نہیں آئے گی ۔ لیکن ایسا کرنا گویا امتحان لینا ہے تقدیر الہی کا جو بڑی گستاخی ہے ۔ اس لئے میں ایسا نہیں کر سکتا ۔