ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
معلوم کر لیں ۔ یہ ہیں آداب معاشرت جس سے مسلمان مسلمان بنتا ہے ۔ مسئلہ تقدیر کی حقیقت اللہ تعالی کی ذات و صفات کی حقیقت معلوم ہونے پر موقوف ہے وہ کس کو حاصل نہیں ہو سکتی فرمایا کہ ایک زمانے میں مسئلہ تقدیر میں مجھے ایسی الجھن پیش آئی کہ سخت پریشان رہتا تھا موت کو زندگی پر ترجیح دیتا تھا مگر پھر سکون ہوا تو اس طرح کہ اس کی حقیقت معلوم کرنے کے در پے ہونا ہی بے عقلی ہے کیونکہ تقدیر در حقیقت اللہ جل شانہ کی ایک صفت ہے اور جس طرح انسان کو حق تعالی کی ذات کی کنہ اور حقیقت کا علم نا ممکن ہے ۔ اسی طرح اس کی کسی صفت کی اصل حقیقت کا ادراک بھی نا ممکن ہے ۔ جس طرح ہم ذات و صفات پر بغیر علم حقیقت کے ایمان لائے ہیں اسی طرح اس پر ایمان لانا واجب ہے ۔ جو کام لا یعنی ( بے فائدہ ) ہو وہ اگرچہ گناہ نہ ہو مگر مضر پھر بھی ہے ارشاد فرمایا کہ انسان کا ہر عمل خواہ دین کے متعلق ہو یا دنیا کے ، سر سری نظر میں تجزیہ کیا جائے تو اس کی تین قسم معلوم ہوتی ہیں اور بعض حضرات نے تین ہی قسمیں لکھی بھی ہیں ۔ ایک وہ عمل جو اس کے لئے مفید ہے دوسرے وہ جو مضر ہے تیسرے وہ جو نافع ہے نہ مضر ۔ لیکن غور کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ در حقیقت یہ تیسری قسم بھی دوسری یعنی مضر کی فہرست میں داخل ہے کیونکہ جتنا وقت اور توانائی اس بے فائدہ کام میں صرف ہوئی ۔ اگر وہ کسی مفید کام میں صرف کئے جاتے تو اس سے بڑا فائدہ ہوتا اس فائدہ سے محرومی خود ایک مضرت اور خسارہ ہے جیسے کوئی تاجر اپنا سرمایہ کسی کام میں لگائے اور اس سے نہ نفع ہو نہ نقصان مگر وہ پھر بھی اس کو اپنا نقصان اور خسارہ سمجھتا ہے کہ متوقع نفع سے محرومی ہو گئی ۔ دین کے معاملے میں شبہات کا اصل سبب اللہ کی محبت و عظمت کی کمی ہے ارشاد فرمایا کہ دین کے احکام و معاملات میں شبہات پیدا ہونے کا اصل سبب یہ ہوتا ہے کہ