ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
تترک باقتران البدعۃ ولا یرد الولیمۃ حیث یترک حضورھا ببدعۃ فیھا للطارق بانھم لو ترکوا المشی مع الجنازۃ لزم عدم انتظامھا ولا کذلک الولیمہ لوجود من یا کل الطعام ( شامی صفحہ 932 ) ۔ جنازہ کے پیچھے چلنا اس بنا پر نہیں چھوڑنا چاہیے کہ وہاں کوئی نوحہ کرنے والی عورت ہے کیونکہ اقتران بدعت کی وجہ سے اصل سنت کو نہیں چھوڑا جا سکتا اور یہ شبہ نہ کیا جائے کہ ولیمہ کی شرکت جبکہ وہاں کوئی بدعت ہو ترک کر دی جاتی ہے کیونکہ اگر نائحہ کہ وجہ سے جنازہ کی شرکت چھوڑ دی گئی تو جنازوں کا انتظام درست نہ رہے گا بخلاف ولیمہ کے کہ ایک نے نہ کھایا تو دوسرے کھانے والے موجود ہیں ۔ آیت یفسدفیھا و یسفک الدماء پر شبہ اور اسکا جواب از مولانا محمد یعقوب صاحبؒ اس آیت سے بظاہر یہ شبہ ہو سکتا ہے کہ جو فساد اور خونریزی اس میں بیان کی گئی ہے یہ خود آدمؑ سے سرزد ہو گی ۔ حالانکہ وہ نبی معصوم ہیں ۔ اسکا جواب دوسرے حضرات نے تو یہ دیا ہے کہ اس سے خود آدمؑ کی ذات مراد نہیں ۔ بلکہ بنی آدم مراد ہیں ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے عجیب جواب یہ دیا ہے کہ یہاں فساد اور خونریزی کے شرعی معنی مراد ہی نہیں بلکہ لغوی معنی مراد ہیں کیونکہ انسان جانوروں کو ذبح کر کے کھائے گا شکار کرے گا تو لغوی معنی کے اعتبار سے یہ بھی زمین میں ایک فساد کی صورت ہے ۔ حضرت کی خاص تواضع فرمایا کہ اللہ تعالی جس سے چاہیں اپنے دین کا کام لے لیتے ہیں یہ ضروری نہیں کہ جس سے کام لیا جائے وہ عند اللہ مقبول ہی ہو ۔ دیکھو چمار سے بیگار لی جاتی ہے مگر اس سے چمار کا کوئی درجہ نہیں بڑھ جاتا وہ اپنی جگہ پر چمار ہی رہتا ہے ۔ ہمارا حال بھی یہی ہے کہ اللہ تعالی اپنے بندوں کی کچھ خدمت ہم سے لیتے ہیں مگر اپنا حال ہم خود جانتے ہیں کہ ہم کہاں ہیں درجہ تو اللہ کے