ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حضرت شاہ اسحق صاحب دہلوی کے متعلق ایک غلط فہمی کا ازالہ مولانا محمد صدیق صاحب گنگوہیؒ نے سید احمد خان صاحب بانی علی گڑھ کالج سے خود سنا وہ فرماتے تھے کہ لوگ حضرت شاہ اسحق صاحب محدث دہلوی کو متشدد کہتے ہیں مگر یہ بالکل غلط ہے ہم نے خود ان کے معاملات کو دیکھا ہے وہ اپنے نفس کے معاملہ میں تو بیشک متشدد تھے کہ کسی خلاف اولی فعل کو اپنے لئے گوارا نہ کرتے تھے مگر عام لوگوں کے لئے بڑے نرم تھے ۔ پھر کہا کہ میں نے سنا ہے کہ مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ بھی ایسے ہی ہیں ان کا تشدد اپنے نفس کے حق میں ہے ۔ احقر کہتا ہے کہ میں نے اپنے حضرت حکیم الامت قدس سرہ کو بھی ایسا ہی پایا ہے اپنے نفس کے معاملہ میں سخت تھے ۔ بعض چیزوں کے جواز کا فتوی لوگوں کو دیتے تھے مگر اس میں ذرا بھی شبہ ہوتا تو خود احتیاط فرماتے تھے ۔ ایسے متعدد واقعات احقر کے سامنے پیش آئے بلکہ ایک واقعہ میں حضرت نے احقر ہی سے ایک فقہی سوال کا جواب لکھوایا پھر اس کی تصدیق بھی فرمائی اور اس کے مطابق سب کو فتوی بھی دے دیا ۔ لیکن اس میں ایک معاملہ اپنی ذات کا تھا تو خود اس فتوی پر عمل نہیں کیا بلکہ احتیاط پر عمل کیا ۔ معاملہ کچھ خاندانی حقوق اور تقسیم میراث کا تھا جس کے لئے ہزاروں روپیہ اس احتیاط کی بناء پر حضرتؒ نے ان عزیزوں میں تقسیم کیا جس کا حق معلوم ہوتا تھا ۔ انگریزی رنگوں کی روشنائی جو لکھنے میں کام آتی ہے اس میں اسپرٹ شامل ہونے کی خبر حضرت کو پہنچی اور بعض اسپرٹ حرام ہونے کے ساتھ نجس بھی ہوتے ہیں اور یہ معلوم نہیں کہ روشنائی میں کس طرح کا اسپرٹ استعمال کیا جاتا ہے اس لئے شروع میں حضرت اس روشنائی سے لکھنے کو منع فرماتے تھے اور روشنائی سے لکھے ہوئے کاغذ کو جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے کو بھی منع فرماتے تھے ۔ پھر بعض لوگوں نے تحقیق کر کے ایک تو یہ بتلایا کہ اس میں استعمال ہونے والا اسپرٹ وہ نہیں جو نا پاک ہوتا ہے ( یعنی جو کھجور یا انگور سے لیا گیا ہو ) دوسرے واقعات یہ بتلائے کہ اس زمانے میں اس اسپرٹ سے کوئی چیز خالی نہیں ۔ پریس میں چھپائی کے لئے جو روشنائی استعمال ہوتی ہے اس میں بھی اسپرٹ ہے جو سے قرآن بھی چھاپے جاتے ہیں ۔ جلدوں کے رنگ میں اسپرٹ شامل ہے اسی طرح عام استعمالی