ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حضرت نے فرمایا کہ اچھا آج شب کو تین بجے تہجد کے وقت مکان پر آ جانا ۔ میں حاضر ہوا تو اول حضرت نے مجھے بٹھا کر فرمایا کہ عزیزم داعیہ تو ایک فطری امر ہے وہ تو کسی اصلاح و تدبیر سے زائل نہیں ہو سکتا اور فی نفسہ مذموم بھی نہیں ۔ اور جب تک محل مذموم میں صرف نہ ہو اس کی فکر کرنے کی بھی ضرورت نہیں ۔ البتہ میں ایسی تدبیر کرتا ہوں کہ جس سے تمھاری کلفت اور پریشانی رفع ہو جائے گی ۔ یہ کہہ کر مجھے اپنے سینے سے لگا لیا اور تقریبا آدھے گھنٹے لگائے رکھا پھر چھوڑ دیا ۔ اس دن سے آج کا دن ہے کہ الحمد للہ مجھے کبھی ابتلاء نہیں ہوا ۔ ( رمضان 1358 ھ ) عارف و غیر عارف کی عبادت میں تفاوت فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا تھا کہ عارف کی دو رکعت غیر عارف کی ایک لاکھ کے برابر ہیں ( احقر جامع کہتا ہے ) کہ اس کی تائید ان احادیث سے بھی ہوتی ہے جن میں صحابہ کرام کے اللہ کی راہ میں ایک مد خرچ کرنے کو دوسروں کے جبل احد کے برابر خرچ کرنے سے بھی افضل فرمایا ہے ۔ معمولات کی پابندی کا حیرت انگیز اہتمام رمضان 1357 ھ میں اطباء کے مشورہ سے حضرت نے بعد عصر شہر سے باہر تشریف لیجانے کا معمول بنایا تھا بعض حاضرین خانقاہ نے ساتھ چلنے کی اجازت لے لی تھی ان میں احقر بھی شامل تھا ۔ عصر کے بعد چہل قدمی کا یہ معمول حضرتؒ نے بنا رکھا تھا کہ نالہ کے ریلوے پل تک تشریف لے جاتے اور وہاں سے واپس آ جاتے تھے ۔ معمولات کی پابندی حضرت کی طبیعت ثانیہ بنی ہوئی تھی ۔ کسی روز طبیعت کسلمند ہوئی کہ چلنے کو دل نہیں چاہتا پھر بھی اس معمول کو ناغہ نہ فرماتے تھے ۔ ایک روز اس سفر کے منتہی ریلوے پل سے پہلے گائے بیل جانوروں کا ایک بڑا گلہ سامنے آ گیا اور گردو غبار کی وجہ سے اس راستہ پر چلنا مشکل ہو گیا ۔ معمول کے مطابق جتنا جتنا چلنا تھا اس میں سو پچاس قدم کی کمی رہ گئی تو یہیں سے واپس ہو جانے کے بجائے راستہ بدل کر جتنے قدم کی کمی تھی