ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
صاحب گھبرا کر مولانا کے قریب پہنچے اور عرض کیا کہ حضرت کیا فرما رہے ہیں رحم کیجئے ۔ مولانا نے پوچھا کہ میں نے کیا کہا ۔ حاجی صاحب نے وہ کلمات جو مولانا کی زبان سے سنے تھے بیان کئے تو فرمایا کہ اب تو نکل گیا اب تو ایسا ہی ہو گا چنانچہ رمضان ختم ہوتے ہی دیو بند بھر میں شدید ہیضہ کی وبا پھیلی ۔ دیو بند میں کوئی گھر اس سے سالم نہ رہا اور مولانا کے فرمانے کے مطابق خود ان کے کنبہ میں سے چودہ آدمیوں کا انتقال ہوا اور خود حضرت مولانا کی بھی اس عرصہ میں وفات ہوئی ۔ احقر جامع کہتا ہے کہ میرے والد ماجد مولانا یسین صاحب نے اس وباء کے آنے سے پہلے ایک خواب میں یہ دیکھا تھا کہ کچھ لوگ بہت ڈراؤنی شکل و صورت والے قصبہ کے لوگوں کو انکے گھروں سے نکالتے اور گھروں کو خالی کراتے ہوئے پھر رہے ہیں ۔ والد مرحوم نے یہ خواب حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے عرض کیا تو آپؒ نے فرمایا کہ جس چیز کا خطرہ تھا وہ پہنچ گئی پھر جب مولانا خود مریض ہو کر نانوتہ اپنے وطن تشریف لیجانے لگے تو والد سے فرمایا کہ بھائی ہماری مٹی لیجا رہے ہیں اور یہی تم سے آخری ملاقات ہے اور کچھ لوگ نوناتہ پہنچ بھی جائیں گے آپ نہ پہنچ سکو گے ۔ ٹھیک ایسا ہی ہوا جس وقت شدت علالت کی خبر دیو بند پہنچی تو بہت سے حضرات نانوتہ چلے گئے مگر والد صاحب اس وقت سخت مرض میں مبتلا تھے سفر نہ کر سکے ۔ حضرت کی اپنے اساتذہ و اکابر سے محبت و عقیدت فرمایا کہ مجھے طبعی محبت تو مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے زیادہ ہے اور عقیدت حضرت مولانا گنگوہیؒ سے زیادہ ہے اور حضرت نانوتویؒ کی خدمت میں حاضری کا زیادہ اتفاق نہیں ہوا ۔ البتہ جب کبھی جانا ہوا تو بڑی شفقت فرماتے تھے ۔ حضرت نانوتویؒ کا یک ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت نانوتویؒ نے مجھ سے فرمایا کہ پڑھنے سے زیادہ گنے کی کوشش کرنا چاہیے اور اس پر ایک حکایت نقل کی کہ ایک طالب علم کو پوری ہدایہ حفظ یاد تھی اور اسکے