ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
لنورہ من یشاء ۔ حضرت نظام الدین الاولیاء نے فرمایا کہ بس سماع کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ۔ ( احقر جامع کہتا ہے ) کہ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت نظام الدین الاولیاء قدس سرہ سے جو سماع ثابت ہے اس میں مزا میر نہ تھے صرف خوش آوازی سے اشعار پڑھنا تھے ۔ کرامت مؤثر فی القرب نہیں ارشاد فرمایا کہ محققین کے نزدیک کرامت کا درجہ ذکر لسانی سے بھی کم ہے کیونکہ ذکر لسانی سے اللہ تعالی کا قرب بڑھتا ہے اور کرامت سے قرب میں کوئی زیادتی نہیں ہوتی ۔ ذکر قلبی ارشاد فرمایا کہ ذکر قلبی کی حقیقت سے قلب کی توجہ اللہ تعالی کی طرف ہونا اور دل کا دھڑکنا جس کو اکثر لوگ قلب کا جاری ہونا سمجھتے ہیں وہ محض خفقان ہے ۔ حضرت شاہ عبد الرحیم دہلویؒ سے کسی نے کہا کہ میرا قلب جاری ہو گیا ہے تو فرمایا کہ ہاں بھائی ہو گیا ہو گا ۔ جب چلا گیا تو فرمایا کہ اس کو خفقان ہو گیا ہے یہ اس کو ذکر قلبی سمجھتا ہے ۔ ( احقر جامع کہتا ہے ) کہ احقر نے حضرت سے کسی دوسری مجلس میں ذکر قلبی کی ایک قسم الفاظ متخیلہ سے بھی سنی ہے یعنی تخیل میں کوئی اللہ کا نام اس کے الفاظ کے ساتھ ادا کرے بغیر زبان کی حرکت کے ۔ نیند سے انبیاء کا وضو نہیں ٹوٹتا یہ مسئلہ تو معروف و مسلم ہے ۔ فرمایا کہ اس کی وجہ میری سمجھ میں یہ آئی ہے کہ انبیاء کی نیند مکمل غفلت کی نیند نہیں ہوتی بلکہ ایسی ہوتی ہے جیسی ہماری نعاس ( اونگھ ) جس میں غفلت تامہ ہوتی اور ارشاد فرمایا کہ اس تقریر سے لیلۃ التعریس والی حدیث پر جو اشکال ہے وہ بھی رفع ہو جاتا ہے ۔ لیلۃ التعریس کے واقعہ میں آپ کی آنکھ صبح کے وقت میں نہ کھلی بلکہ آفتاب