ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ایک حدیث پر اشکال اور اس کا جواب از حضرت گنگوہیؒ حدیث میں ہے کہ آںحضرتؐ نے فرمایا کہ ۔ ۔ مجھے یونس ابن متی نبی پر فضیلت نہ دو ، مولانا فخر الحسن صاحب گنگوہیؒ نے اپنے استاد حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے اس کے متعلق یہ سوال کیا کہ سب مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ہمارے رسولؐ تمام انبیاء کرام سے افضل سب کے سر دار سب کے امام ہیں پھر اس حدیث میں حضرت یونسؑ پر رسول اللہ ؐ کی فضیلت بیان کرنے کو کیوں منع فرمایا ہے ۔ یہ اشکال حدیث کے تمام شارحین نے نقل کیا اور اپنی اپنی طرز کے مختلف جوابات دیئے ہیں ۔ حضرت گنگوہیؒ نے اصحاب کے انداز پر یہ جواب دیا کہ خود یہی حدیث آںحضرتؐ کی افضیلت کی دلیل ہے کہ اپنے کو افضل کہنے سے منع فرمایا جو لوگ افضل ہوتے ہیں ان کا یہی طریق ہے ۔ مولانا فخر الحسن صاحب کا اس جواب سے اطمینان نہ ہوا ۔ تو حضرت گنگوہیؒ نے فرمایا کہ اچھا یہ بتاؤ کہ تم مجھے اپنی نسبت سے کیسا سمجھتے ہو ۔ مجھے اپنے سے افضل کہتے ہو یا نہیں ؟ سب نے کہا کہ اس میں تو ذرا بھی شبہ کی گنجائش نہیں ۔ حضرت گنگوہیؒ نے یہ سن کر فرمایا کہ اگر میں آپ سے کوئی بات قسم کھا کر کہوں تو آپ اس کو سچ سمجھو گے یا نہیں ؟ سب نے کہا کہ بلا کسی شبہ و تردد کے اس کو سچ سمجھیں گے ۔ اس پر حضرت گنگوہیؒ نے فرمایا کہ خدا کی قسم میں تم سے ہر ایک کو اپنے سے افضل سمجھتا ہوں ۔ حضرتؒ کی اس قسم پر سارا مجمع محو حیرت رہ گیا اور حضرتؒ مجلس سے اٹھ کر اپنے حجرہ تشریف لے گئے ۔ حضرت گنگوہیؒ کا اپنے اوپر تنقید کرنے والوں کے ساتھ معاملہ فرمایا کہ ایک معاملہ میں حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ نے ایک فتوی لکھا ۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے مشہور مرید امیر شاہ خان صاحب نے اس پر کچھ اعتراض کیا اور لکھ کر ڈاک میں ڈال دیا ۔ اس کے بعد خیال آیا کہ میں نے بے ادبی کی تو دوسرا خط معذرت اور معافی