ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
تھے ۔ دنیا میں رہتے تھے مگر در حقیقت دنیا کی ان کو ہوا بھی نہ لگی ۔ انکا جو کام تھا وہ دینی داعیہ سے تھا خواہ اس میں اپنی تمام مصالح برباد ہو جائیں ۔ احقر جامع کہتا ہے کہ خواجہ عزیزالحسن مجذوبؒ نے انہی بزرگوں کا حال اس شعر میں ضبط کیا ہے ۔ دنیا میں ہوں دنیا کا پرستار نہیں ہوں بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں امام عزالیؒ کے ایک مقولہ کی تشریح اور جواب شبہ امام غزالیؒ نے فرمایا ہے کہ کوئی شخص کسی کو ہدیہ اس نیت سے دے کہ وہ صالح اور بزرگ ہے تو اگر وہ شخص واقع میں صالح نہ ہو تو اس کو ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ۔ حضرتؒ کے شاگرد مولوی رشید احمد صاحبؒ کانپوری نے اس پر یہ شبہ پیش کیا کہ اس سے تو یہ لازم آتا ہے کہ ہدیہ قبول کرنا کسی کے لئے بھی کسی حال جائز نہ ہو ۔ کیونکہ اگر وہ اپنے آپ کو صالح سمجھے تو وہ حقیقت میں صالح نہ رہا کیونکہ اس نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا یعنی اسکو گناہوں سے پاک صاف قرار دیا جسکی قرآن میں ممانعت آئی ہے فلا تزکوا انفسکم خلاصہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو صالح سمجھنا خود بینی اور تزکیہ نفس نہ ہونے کی بناء پر حقیقت میں صالح ہونے سے مانع ہے اس لئے ہدیہ لینا نا جائز ہوا اور اگر وہ اپنے کو صالح نہ سمجھے تو بقول امام غزالیؒ اسکو ہدیہ لینا یوں نا جائز ہو گیا ۔ حضرت نے فرمایا کہ مراد امام کی یہ ہے کہ جو شخص اپنے قصد و ارادہ سے کسی شخص کے دل میں اپنے صالح اور بزرگ ہونے کا اعتقاد خود پیدا کرے اور وہ اس سے متاثر ہو کر ہدیہ پیش کرے تو اسکا قبول کرنا اس کے لئے نا جائز ہے ۔ اہل کمال کی تعداد ہر زمانے میں تھوڑی رہی ہے فرمایا کہ اہل کمال ہر زمانے میں بہ نسبت دوسروں کے تھوڑے ہی رہے ہیں مگر چونکہ