ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ حرف ضاد اشبہ بالظاء مگر اس طرح پڑھتا ہوں تو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ بزرگوں کے طرز کے خلاف پڑھتے ہو ۔ حضرت نے جواب میں تحریر فرمایا کہ اگر لوگوں کو رازق سمجھتے ہو تو ان کا اتباع کرو ورنہ صحیح پڑھنے پر قائم رہو ۔ پھر فرمایا کہ یہ محض غلط ہے کہ ہمارے بزرگوں کا طرز دال مضخم پڑھنے کا تھا ۔ کیونکہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کے پیچھے میں نے سینکڑؤں نمازیں پڑھی ہیں نہایت صحیح ضاد پڑھتے تھے ۔ قاری عبدالرحمن صاحب سے با قاعدہ مشق کی تھی ۔ اور حضرت گنگوہیؒ کے ضاد کے متعلق قاری عنایت اللہ گنگوہیؒ سے دریافت کیا فرمایا کہ بالکل صحیح پڑھتے ہیں اور فرمایا کہ میں نے حضرت سے دو مرتبہ پورے قرآن کا دور کیا ہے آپ کے حروف کو بالکل قواعد کے مطابق صحیح پایا ہے حضرت نے فرمایا کہ قاری عنایت اللہ صاحب گنگوہیؒ کچھ بدعات میں مبتلا تھے اور حضرت کو بدعات سے سخت نفرت مگر اس زمانے میں بے تہذیبی نہ تھی اختلاف حدود پر رہتا تھا یہاں تک کہ آپس میں دور قرآن بھی ہوتے تھے ۔ مناظرہ حضرت نے فرمایا کہ مناظرہ کے ساتھ شوخی کچھ لازمی سی ہو گئی ہے ۔ پہلے مجھے بھی مناظرہ کا شوق تھا تو کلام میں شوخی ہوتی تھی مگر اب تو اس سے نفرت ہے اب تو مذاق یہ ہے تو بر سر قدر خویشتن باش و وقار بازی و ظرافت بند یمان بگزار حضرت مولانا شیخ محمد صاحب کا مناظرہ فرمایا کہ حضرت مولانا شیخ محمد صاحب تھانوی کا عالمانہ تحریری مناظرہ مولانا عبدالحق خیر آبادی وغیرہ سے ہوتا تھا وہ تین آدمی تھے سب کی طرف سے ایک تحریر آتی تھی ۔ ادھر سے مولانا جواب لکھتے تھے مگر مناظرہ نہایت متانت کے ساتھ تھا ایک مرتبہ کسی تحریر میں ان کی طرف سے ایک جملہ استہزاء کا آ گیا مولانا نے اس کا کچھ جواب لکھنے کے بجائے یہ لکھا کہ ۔ ا لا ستھزاء ینبت المراء کما ینبت الماء الکلاء ۔ یعنی استہزاء جھگڑا باہمی ایسا اگتا ہے ۔