ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کیا جائے ۔ غیر مسلموں کے ساتھ معاملہ فرمایا کہ حیدر آباد دکن کی ٹکسال میں ایک انگریز افسر تھا اس نے مجھے ٹکسال کی سیر بڑے اکرام کے ساتھ تفصیل سے کرائی ۔ میں نے اکثر اس کا شکریہ ان الفاظ میں ادا کیا کہ آپ کے اخلاق تو ایسے اچھے ہیں جیسے مسلمانوں کے ہوتے ہیں ۔ اور فرمایا کہ ایک سفر میں ایک انگریز کا ساتھ ہو گیا ۔ کھانے کا وقت ہو گیا تو میں نے اپنے کھانے سے اس کی تواضع کی مگر اپنے برتن میں نہیں کھلایا الگ کر کے دے دیا ۔ میں نے اس میں اسکا حق جوار ادا کیا ۔ کیونکہ قرآن میں اس شخص کو بھی وقتی پڑوسی قرار دیا ہے جو کسی سفر وغیرہ میں ساتھ ہو جائے ۔ والصاحب بالجنب کا یہی مطلب ہے تو پڑوسی ہونے کے اعتبار سے اس کا حق تھا وہ تو ادا کر دیا مگر اکرام و تعظیم نہیں کی ۔ میرا یہی مذاق ہے کہ غیر قوموں کی نہ تحقیر کرتا ہوں نہ تکریم و تعظیم ۔ اور فرمایا میں ارشاد حدیث کے مطابق اکرام ضیف تو کرتا ہوں اکرام سیف نہیں کرتا ۔ ضیعف کے معنی مہمان اور سیف تلوار کو کہتے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ مہمان کا بحیثیت مہمان کے اکرام کرنے کی حدیث میں تاکید ہے ۔ لیکن کسی کے صاحب قوت و اقتدار ہونے کی وجہ سے اس کی تعظیم کا حکم نہیں ۔ حضرت خواجہ بہاء الدین نقشبندؒ کا اتباع سنت اور حسن ادب حضرت خواجہ صاحبؒ نے جب یہ حدیث سنی کہ رسول اللہؐ کے گھر میں جو کا آٹا بغیر چھانے پکایا جاتا تھا تو گھر میں حکم دے دیا کہ آئندہ اسی سنت پر عمل کرنا چاہیے ۔ آٹا چھانا نہ جائے ۔ چنانچہ اس کی تعمیل کی گئی لیکن چونکہ اس کی عادت نہ تھی سب کے پیٹ میں درد اور تکلیف ہوئی تو فرمایا کہ ہم سے ایک گستاخی ہو گئی کہ ہم نے اپنے آپ کو آںحضرتؐ پر قیاس کر لیا ۔ گویا ایک قسم دعوائے مساوات ہو گیا اس کا وبال ہم پر پڑا ۔ ہم کہاں اور رسول اللہؐ کہاں ۔