ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
اللہ ؐ کی زیارت کی آپؐ نے فرمایا کہ جن بزرگ سے تم بیعت ہوئے ان سے تمھاری بے تکلفی زیادہ ہے اس لئے تمھیں ان سے نفع نہیں ہو گا ۔ تم مولانا اشرف علی صاحب سے اپنی تربیت تعلیم حاصل کرو ۔ حضرت حکیم الامتہ نے جواب میں لکھا کہ اپنے موجودہ شیخ سے یہ لکھوا کر بھیجو کہ یہ آدمی معتبر ہے اس کی روایت قابل اعتبار ہے ۔ ( انتہی ) تجربہ شاہد ہے کہ بہت سے لوگ بزرگوں کے نزدیک تقرب حاصل کرنے کے لئے غلط سلط روایات بیان کر دیا کرتے ہیں جو ان کے لئے موجب فتنہ اور دوسروں کے لئے موجب رنجش ہوتا ہے حضرتؒ نے اس طزر عمل سے سب خرابیوں کی جڑ کاٹ دی اور سابق شیخ کے قلب کو مکدر کرنے سے بھی بچا لیا ۔ ہر چیز اپنی حد کے اندر ہی نافع ہوتی ہے حد سے بڑھے تو کتنی ہی اچھی چیز ہو مضر ہو جاتی ہے 5 : فرمایا خشیۃ اللہ ( خدا کا خوف ) تمام حسنات و خیرات کا سر چشمہ اور بڑی فضیلت ہے مگر وہ بھی اگر حد سے بڑھ جائے تو انسان کو معطل اور بیکار بنا دے اس لئے حدیث میں رسول اللہ ؐ نے جو دعا خشیۃ اللہ کے لئے فرمائی اس میں یہ فرمایا : اللھم اقسم لی من خشیتک ما یعنی یا اللہ مجھے اپنے خوف و خشیت کا اتنا تحول بہ بینی و بین معا صیک حصہ عطا فرما دے جو میرے اور گناہوں کے درمیان حائل ہو جائے ۔ اس قید سے مفہوم ہوتا ہے کہ اگر خوف زیادہ بڑھ جائے تو وہ انسان کے لئے قابل برداشت نہیں رہتا اور تعطل کا سبب ہو جاتا ہے اس کے بالمقابل اللہ تعالی کی ملاقات و زیارت کا شوق بھی بہت بڑی نعمت ہے مگر اس کی دعاء میں بھی حدیث شریف کے الفاظ یہ ہیں ؛ و شوقا الی لقاء ک فی غیر ضراء مضرہ یا اللہ مجھے اپنی زیارت و ملاقات کا شوق